عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس درندہ نے اس سے پانی پیا ہے تو وہ پانی نجس ہوجائے گا ورنہ نجس نہ ہوگا (بحروع) پس پہلی صورت یعنی جنگلی جانوروں کے قدموں کے نشانات پائے جانے کی صورت میں اس پانی سے وضو نہ کرنے کاحکم اس بات پر محمو ل ہو ناچاہئے کہ اس کو جنگلی جانوروں کے پانی پینے کا گمان غالب ہو محض شک کی بنا پر وضو کرنامنع نہیں ہے اور یہ جو حوض کے مسئلہ میں اوپر کہا گیا ہے کہ جب تک اس پر یقینی طورپرنجاست کا ہونا معلوم نہ ہواس سے مراد بھی غالب گمان کاہونا ہے صرف شک اور وہم کی بناء پر اس کے ناپاک ہونے کا حکم نہیں ہوگا (جیساکہ یہ بات پوشدہ نہیں ہے)۔ (بحر ملحضاً) ۵۔ جب کسی لڑکے نے اپنا ہاتھ یا پاؤں پانی کے کوزے میں ڈال دیا اگریہ معلوم ہوکہ اس لڑکے کا ہاتھ (یاپائوں) یقیناً پاک ہے تواس پانی سے وضو جائزہے اور اگراس کاپاک یاناپاک ہونامعلوم نہیں ہے تومستحب یہ ہے کہ دوسرے (پاک) پانی سے وضو کر ے اور اس کے باوجود اگراسی سے وضو کرلیاتوجائز ہوگا۔ (ع) ۶۔ اگر کوئی شخص اپنے پاؤں دھوکر اس پانی میںداخل ہوا جو حمام کے صحن میں گرا ہواہے اور پھر باہر نکلا پس اگرحمام میں کسی جنبی کا نہانا معلوم نہیں ہوا تو جائز ہے اگرچہ وہ پھر پائوں نہ دھوئے اور اگر حمام میں کسی جنبی کا نہانا معلوم ہوا تو امام محمدؒ کی روایت کے بموجب پائوں دھونا لازم نہیں اور یہی ظاہر ہے۔ (ع) ۷۔ اگرقلیل پانی میں نجاست گرجائے اور اس پانی کا کوئی وصف یعنی رنگ یابو یایا مزہ بدل جائے تو اس سے فائدہ اٹھانا کسی حال میں بھی جائز نہیں ہے پس اس کو کسی طرح کام میں نہ لائے اور وہ پیشاب کی مانند ہوگا اور اگرپانی کا کوئی وصف بھی تبدیل نہیں ہوا تواس سے