عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فائد اٹھانامثلا مٹی بھگونا (گارا بنانا) اور جانوروں کو پلانا جائز ہے (بحروش وع) امگر اس مٹی (گارا) کو مسجد میں نہ لگایا جائے (ع) ۸۔ اگر کوئی شخص کسی پانی کی جگہ پروارد ہوا اور س کوکسی مسلمان شخص نے خبردی کہ یہ پانی ناپاک ہے تو اس کواس پانی سے وضو کرنا جائز نہیں ہے، فقہا نے کہا کہ یہ حکم اس وقت ہے جبکہ وہ مسلمان شخص عادل ہو اور گروہ فاسق ہے تو اس کی تصدیق نہیں کی جائے گی اور اگروہ ایساہے جس کاحال پوشیدہ ہے یعنی اس کاعادل یافاسق ہونامعلوم نہیں ہے تو اس کے بارے میں دوروایتیں ہیں۔ (بحر عن الخانیہ) ۹۔ جاری پانی میں پیشاب کرنا مکروہ ہے بند پانی میں بھی پیشاب کرنا مکروہ ہے اور یہی مختار ہے (ع) اور فتاویٰ قاضی خاں میں ہے کہ جاری پانی میں پیشاب کرنا مکروہ ہونے کے بارے میں فقہا کا اختلاف ہے اور اصح یہ ہے کہ مکروہ ہے اور بند پانی میں پیشاب کرنے کے بارے میں فقیہ ابوللیث ؒ سے منقول ہے کہ بالاجماع حرام نہیں ہے بلکہ مکروہ ہے اور یہ کراہتِ تحریمی پر محمول ہے کیونکہ حدیث شریف سے زیادہ سے زیادہ کراہت تحریمی ہی کاافادہ ہوتا ہے پس اس بناء پر جاری پانی میں پیشاب کرنا مکروہ تنزیہی ہونا چاہے تاکہ دونوں میں فرق ہوجائے۔ (بحر) ۱۰۔ حوض میں کسی قسم کا شیرہ جمع ہے اس میں پیشاب پڑ گیا اگر وہ حوض دہ دردرہ ہے تو وہ شیرہ ناپاک نہیں ہوگا اور اگرحوض اس سے کم ہے تو وہ شیرہ ناپاک ہوجائے گا جیساکہ بند (ٹھہرا ہوا) پانی ناپاک ہوجاتا ہے۔ (ع)