عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قادرہو تو مکروہ پانی سے وضو کرے نبیذ تمر سے وضو نہ کرے (ع) اور یہ بات نہیں ہے کہ صحیح مذہب کی بناء پر گدھے کاجھوٹا نبیذ تمر پر مقدم ہے اور پہلے قول کی بناء پر نبیذ کو اس پر مقدم کیاجائیگا اور امام محمدؒ کے نزدیک ا ن دونوں کو تیمم کے ساتھ جمع کیا جائے گا (بحر) پس اگر مشکوک پانی اور نبیذ تمر اور مٹی پر قادر ہوا توامام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک (اول قول کی بناء پر) نبیذ تمر سے وضو کرے اور کچھ نہ کرے یعنی مشکوک پانی سے وضو نہ کرے اور تیمم بھی نہ کرے اور امام ابو یوسف ؒ کے نزدیک مشکوک پانی سے وضو کرے اور تیمم بھی کرے اور نبیذ تمر سے وضو نہ کرے ( اور یہی امام صاحب ؒ کا بھی آخری قول ہے اور یہی مذہب ہے) اور امام محمدؒ کے نزدیک تینوں کو جمع کرے اگرایک کو بھی چھوڑے گا تو جائز نہیں ہوگا اور ا ن تینوں میں سے کسی کابھی مقدم و مؤخر ہونا یکساں ہے (ع) اور اگر کسی نے تیمم کے ساتھ نماز شروع کی پھر نبیذ تمر کوپایا تو وہ صحیح مذہب کی بناء پر نہ ہونے کی برابرہے او رپہلے قول کی بناء پر اس نماز کو توڑدے اور امام محمدؒ کے نزدیک اس نماز کوپورا کرے اور پھر نبیذ تمر سے وضو کر کے اس نماز کو لوٹائے جیسا کہ اگر وہ (صورت مذکورہ ہے میں نبیذ تمر کی بجائے) گدھے کا جھوٹا پانی پائے تو وہ بالاتفاق اس نماز کو پورا کرے اور گدھے کے جھوٹے (مشکوک) پانی سے وضو کرکے اس نماز کو لوٹائے۔ (بحر) ۱۱۔ جس پانی سے نمک جمتاہے (یعنی نمکین پانی جس میں جم کر نمک ہوجانے کی استعدادہے) اس سے وضو اور غسل کرناجائز ہے اور نمک پگھل کر جو پانی بنے اس سے وضووغسل جائزنہیں ہے (در) اس لئے کہ نمک پگھل کر حاصل ہونے والا پانی عام پانی کی طبیعت کے برخلاف گرمی میں جمتاہے اور سردی میں پگھلتاہے اور صاحب بحر وعلامہ مقدسی نے اس کا