عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
والمزید میں ہے کہ جس پانی میں کچھ کھجوریں یاچھوہارے ڈال دئیے گئے اور وہ پانی میٹھا ہوگیا اور اس سے پانی کانام زائل نہیں ہوا وروہ پتلا ہے تو ہمارے اصحاب کے نزدیک بلاخلاف اس سے وضوجائزہے (ع) نبیذ تمر کے علاوہ اور کسی قسم کی نبیذ (مثلاً کشمش وغیرہ کی نبیذ) سے عام علما کے نزدیک وضو جائز نہیں ہے اور یہی صحیح ہے کیونکہ نبیذ تمر سے وضو کاجائز ہونا خلاف قیاس حدیث شریف سے ثابت ہے او راسی لئے مطلق پانی پر قدرت ہوتے ہوئے نبیذ تمر سے وضو کرنا جائز نہیں ہے پس دوسری قسم کی نبیذوں کو اس پر قیاس نہیں کیاجاسکتا (بحروع) جب معلوم ہوگیاکہ نبیذ تمر سے وضو جائز نہیں ہے تو اس سے یہ بھی معلو م ہو گیا کہ صحیح ومختار مذہب کی بناء پر اس سے غسل بھی جائز نہیں ہے اگرچہ جن مشائخ کے نزدیک نبیذ تمر سے وضو جائزہے اس سے غسل کرنے کے بارے میں ان کااختلاف ہے مبسوط میں غسل کے جوازکو صحیح کہا ہے کیونکہ دونوں حدثوں میں سے جنابت کی ناپاکی زیادہ بڑھ کرہے اور غسل کی ضرورت وضوسے کم ہوتی ہے پس غسل کو وضو پر قیاس نہیں کیاجائے گا ور ان دونوں تصحیحوں کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہے جبکہ صحیح ومختار مذہب کے مطابق دونوں حدثوں کو دور کرنے کے لئے نبیذ تمر کااستعمال جائز نہیں ہے کیونکہ جب مجتہد نے اپنے ایک قول سے رجوع کرلیا ہو تو اب اس قول کو لینا جائز نہیں ہے (بحروع وفتح) جن مشائخ کے نزدیک نبیذ تمر سے وضووغسل جائز ہے ان کے نزدیک اس سے وضو یا غسل کرنے میں اس کی نیت کرنا شرط ہے جیساکہ تیمم میںنیت شرط ہے کیونکہ یہ مطلق پانی کا بدل ہے (بحروع وفتح ملتقطاً) اور مطلق پانی کے موجد ہوتے ہوئے نبیذ تمر سے وضو جائزنہیں ہے اور اگراس سے وضو کیا پھرمطلق پانی مل گیا تو اس کا وضو ٹوٹ گیا (ع وفتح ملتقطاً) (اب وہ مطلق پانی سے وضو کرے) اگر مکروہ پانی اور نبیذ تمرپر