عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کوچاہے مؤخر کرے اور امام محمدؒ کا قول بھی یہی ہے۔ اور غایۃ البیان میں اسی کو اختیار کیا اور ترجیح دی ہے اور تیسری روایت یہ ہے کہ اگرنبیذ تمر موجود ہو اور مطلق پانی موجود نہ ہو تو تیمم کرے اور کسی حالت میں نبیذ تمر سے وضو نہ کرے اور یہ امام صاحب ؒ کا آخر ی قول ہے اور امام صاحب ؒ نے اس قول کی طرف رجوع کرلیا ہے اور یہی صحیح ہے اور امام ابویوسفؒ اور امام شافعی ؒ اور امام مالک ؒ وامام محمدؒ اور اکثرعلماء کاقول بھی یہی ہے اور اس کو طحاوی ؒ نے اختیار کیاہے اور اسی پر فتویٰ ہے اور ہمارے فقہا کے نزدیک یہی صحیح ومختار مذہب ہے ہے اور نبیذ کے بارے میںجو اختلاف مذکور ہو اہے یہ اس وقت ہے جبکہ کچھ کھجوروں یا چھوہاروں کو پانی ڈال دیا گیا ہو یہاں تک کہ وہ پانی میٹھا یا مائل بہ ترشی ہوگیاہو اور پتلا اور پانی کی طرح اعضا پر بہنے کے قابل ہو، اس کو آگ پرپکا یا نہ گیا ہو اور نہ ہی اس میں نشہ لانے والی کیفیت پیدا ہوئی ہو۔ پس اگر وہ کھجوریں یاچھوہارے پانی میں حل نہ ہوئے ہوں اور پانی کے میٹھا ہونے سے پہلے اس پانی سے وضو کیا ہوتو بلا خلاف وضو جائز ہے اور اگر وہپانی نشہ آور ہوگیا ہو یعنی اس میں جوش آجائے یا وہ سخت ہوجائے یااس پر جھاگ آجائیں تو بلاخلاف اس سے وضو کرنا جائز نہیں ہے اس لئے کہ اس کا استعمال حرام ہے کیونکہ وہ نشہ آورہے اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ وہ پانی کچا ہو یعنی آگ پر پکایا نہ گیاہو اور اس کو آگ پر تھوڑا سا پکایا گیا ہو تو صحیح ہے کہ ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک بلاخلاف اس سے وضو جائز نہیں ہے کیونکہ اس کو آگ نے متغیر کردیاہے خواہ وہ میٹھا ہو خواہ تلخ او رخواہ وہ نشہ لانے والا یعنی جوش وجھاگ والاہو، یا نہ ہو جیسا کہ جس پانی میں باقلا کو پکایا گیا ہو اس پانی کا حکم ہے (کہ اس سے وضو جائز نہیں ہے اگرچہ پانی کاپتلا پن باقی ہو مولف) مبسوط اور محیط میں اسی طرح ہے (بحروع وش وفتح وبدائع ملتقظاً) کتاب المفید