عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پس فقہانے جودودھ کو صرف دووصفوں میں اور تربوز کوصرف ایک وصف میں پانی کا مخالف قراردیاہے اس میں غور کرنے کی ضرورت ہے اور نیز بعض تربوز رنگ میں بھی پانی کے مخالف ہوتے ہیں کیونکہ بعض سرخ رنگ کے اور بعض زردرنگ کے ہوتے ہیں پس غور کرلیجیے۔ (منحہ) (اوپر پاک چیز کے پانی میں مخلوط ہونے کاضابطہ بیان ہوا اب اس ضابطہ کے تحت فروعات وضاحت کے لئے درج کی جاتی ہیں مولف) ۵۔ اگرمطلق پانی میں مٹی یا با لوریت یاگچ یا چونامل جانے سے اس کا رنگ وغیرہ متغیر ہوجائے تو اس وضو جائز ہے (بدائع وع) یامطلق پانی میں پتے یا پھل گرجانے سے یا بہت مدت تک پانی ٹھہرارہنے کی وجہ کے اس سے اوصاف (یعنی رنگ یا مزہ یا بو یادو یا تین اوصاف) میں تغیر آجائے اور پانی اپنی طبیعت پر باقی رہے یعنی اس کا پتلا پن او ربہناباقی رہے تو وہ پاک ہے اور اس میں پانی سے وضو جائز ہے کیونکہ اس سے پانی کا نام زائل نہیں ہوا اور اس کے معنی بھی باقی ہیں کیونکہ وہ اپنی اصلی خلقت پر باقی ہے مع ہذااس میں ضرورت کا ہونا بھی ظاہر ہے کیونکہ پانی کو ان چیزوں سے بچانا دشوار ہے (بدائع و ط ملتقطاً) اور اگروہ پانی گاڑھا ہوجائے تواس سے وضو جائز نہیں ہے (ط) اور سیلاب کے پانی سے جس میں مٹی ملی ہوئی ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے اس کا رنگ بدلا ہوا ہوتاہے وضو کرنا جائز ہے بشرطیکہ پانی غالب ہو (ش وبحر) پس اگر سیلاب کے پانی سے وضو کرے تو جائز ہے اگرچہ اس میں مٹی اور بالو (ریت) ملی ہوئی ہو جبکہ پانی غالب ہو اور پتلا ہوخواہ وہ پانی میٹھا ہو یا کھاری ہو اگرپانی بندھ جائے جیسے گیلی مٹی (گارا کیچڑ) ہوتی ہے تو اس سے وضو جائز نہیں ہے (ع)