عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے وہ مستعمل ہوگیا ہے یا اس لئے کہ اس کے ساتھ تھوک مل گیا ہے اس لئے وہ پاک کرنے والا نہیں رہا (کبیری) بدائع میں کہا ہے کہ کسی جنبی کے ہاتھ پر نجاست لگی ہوئی تھی پس اس نے اپنے منہ میں پانی لیاا ور ہاتھ پر ڈالا المعلی نے امام ابویوسفؒ سے روایت کی ہے کہ وہ ہاتھ پاک نہیں ہوگا اس لئے کہ منہ سے حدث کا ازالہ ہونے کے باعث وہ پانی مستعمل ہوگیا اور مستعمل پانی سے بالاجماع نجاست دور نہیں ہوسکتی اور امام محمدؒ نے کتاب الآثار میں نقل کیا ہے کہ وہ ہاتھ پاک ہوجائے گا اس لئے کہ اس کے منہ میں لینے سے قربت قائم نہیں ہوئی پس وہ مستعمل نہیں ہوا۔ واللہ علم (بدائع) ۲۲۔ اگر مستعمل پانی پاک قلیل (دہ دردہ سے کم) پانی کے ساتھ مل گیا توامام محمدؒ کے نزدیک جب تک مستعمل پانی کثیر نہ ہو یعنی قلیل مطلق پانی پر غالب نہ آجائے اس وقت تک اس قلیل پانی کی پاک کرنے کی صفت تبدیل نہیں ہوتی اور وہ بدستور پاک کرنے والا ہے جیساکہ دودھ کے بارے میں حکم ہے لیکن شیخین کے نزدیک اس کی توجیہ یہ ہے کہ تھوڑے مستعمل پانی کے مطلق پانی میں مل جانے سے بچنا مشکل ہے اسلئے معاف ہے اور امام محمدؒ کے نزدیک مستعمل کثیر پانی وہ ہے جو مطلق پانی پر غالب آجائے اور شیخین کے نزدیک وہ ہے کہ برتن میں اس کے ٹپکنے کے مواقع نمایاں ہوں (بدائع ملحضاً) پس مستعمل پانی اگر کنوئیں میں واقع ہوجائے تو جب تک وہ کنوئیں کے پانی پر غالب نہ آجائے کنوئیں کا پانی خراب نہیں ہوگا اور یہی صحیح ہے (ع) قاضی خاں میں ہے کہ اگر وضو کا مستعمل پانی کنوئیں میں ڈالاتو امام صاحب کے قول پر اس میں سے بیس ڈول نکالے جائیں (حاشیہ ع اردو)