عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۹۔ اگر بے وضو آدمی اعضائے وضو کے علاوہ کسی اور عضو مثلاًً ران یاپہلو (پیٹ یا پنڈلی) کودھوئے تواصح یہ ہے کہ پانی مستعمل نہ ہوگا اگر اعضائے وضو کودھوئے گا تو اپنی مستعمل ہوجائے گا (ع وبحر) اور ظاہر یہ ہے کہ ا عضائے وضو سے مراد وہ اعضا بھی ہیں جن کا دھونا سنت ہے جبکہ ان کو سنت ہونے کی نیت سے دھویا جائے (ش) پس اگر بے وضو آدمی نے بعض اعضائے وضو کودھویا یاجنبی شخص نے بعض اعضائے غسل کو دھویا یا اپنا ہاتھ یا پائوں مٹکے میں پانی لینے وغیرہ کیلئے داخل کیا تو فرض ساقط ہونیکی وجہ سے بالاتفاق وہ پانی مستعمل ہوجائے گا اگرچہ معتمد قول کی بناء پر اس کا حدث یا جنابت ا س وقت تک دور نہیں ہوگاجب تک کہ باقی اعضا کو دھوکر وضو یا غسل پورا نہ کرلے اور بقیہ اعضا کودھوتے وقت اس عضو کے دھونے کا اعادہ لازمی نہیں ہے۔ (دروش تصرفاً) ۱۰۔ اگر کسی پاک شخص نے مٹی یا آٹا یا میل چھڑانے کے لئے وضو کیا یاپاک شخص ٹھنڈا ہونے کیلئے نہایا تو پانی مستعمل نہ ہوگا (ع) اور اگر باوضو شخص نے میل چھڑانے کے لئے اپنا ہاتھ دھویا تو عدم ازالۂ حدث وعدم اقامت قربت کی وجہ سے وہ پانی مسعمل نہ ہوگا۔ (بحر) ۱۱۔ اگر بال منڈانے کے لئے سر کو بھگویا اور وہ باوضو تھا تو وہ پانی مستعمل نہ ہوگا۔ (ع) ۱۲۔ اگر کسی لڑکے نے پانی کے طشت میں وضو کیا تو مختار یہ ہے کہ اگروہ لڑکا سمجھ دار ہے تو پانی مستعمل ہوجاتاہے ورنہ مستعمل نہیں ہوتا (بحروع ملتقطاً) اور مستعمل ہونے کا یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس سمجھ دار لڑکے نے پاک ہونے کی نیت سے وضو کیا ہوجیسا کہ خانیہ میں اور اس سے ظاہر ہوتاہے کہ اگراس نے وضو کیساتھ پاک ہونے کی نیت نہیں کی تووہ پانی مستعمل نہیں ہوگا غو ر کرلیجئے۔ (ش)