عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے ظاہر ہواکہ ان دونوں کے ساتھ رفع حدث سے بے نیاز ہوسکتے ہیں پس پانی کے مستعمل ہونے میں صرف یہ دو اصلیں ہی موثر ہوں گی یعنی پانی کا استعمال قربت کے لئے ہوا خواہ اس کے ساتھ رفع حدث یا اسقاط فرض پایا جائے دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں نہ پائے جائیں یا اسقاط فرض کے لئے پانی استعمال کیاجائے خواہ ا س کے ساتھ قربت یا رفع پایا جائے یا کووی رایک یا دونوں منہ پائے جاویں (ش ملخصاً) بدن پر اس کے استعمال کی قید سے معلوم ہوگیا کہ اگر بدن کے علاوہ کپڑے وغیرہ میں نیت کے ساتھ استعمال کیاجائے تو پانی مستعمل نہیں ہوگا۔ (کبیری) پس پاک کپڑا یا دیگر جامد چیزوں مثلاً برتن، پیالے او رپھل کے دھونے یا حلا ل جانوروں یا دیگر جانوروںمثلاً گدھا چوہا وردرندے کے دھونے یا ان کے پانی میں واقع ہونے سے پانی مستعمل نہیں ہوتاجب کہ ان کامنہ پانی تک نہ پہنچا ہو (دروش وبحر ملتقطا) (او رگر ان کامنہ پانی تک پہنچ جائے گا تب بھی پانی مستعمل نہیں ہوگا بلکہ ان کے جھوٹے کا اعتبار ہوگا مولف) دوم ا س کے ثبوت کے بارے میں ہدایہ میں کہاہے کہ صحیح یہ ہے کہ جب پانی عضو سے جدا ہوجاتاہے تو مستعمل ہوجاتاہے اس لئے عضو سے جدا ہونے سے قبل ضرورت کی وجہ سے مستعمل ہونے کا حکم نہیں لگایا جائے گا اور عضو سے جدا ہونے کے بعد ضرورت باقی نہ رہنے کی وجہ سے اس پر مستعمل ہونے کاحکم لگ جائے گا (ہداویہ کبیری) اور اسی لئے محیط میں ہے کہ مستعمل پانی کے لئے کسی جگہ میں جمع ہونا شرط نہیں ہے اور یہ ہمارے اصحاب کا مذہب ہے (کبیری) پس صحیح مذہب کی بناء پر اگر عضو سے پانی جدا ہوگیا تو مستعمل ہوگیا اگرچہ وہ کسی چیز میں قرار نہ پکڑے (در) اول قول ضعیف کے مطابق شرط یہ ہے کہ جب پانی عضو سے جدا ہوکر کسی جگہ یازمین یاہتھیلی یا کپڑے میں ٹھہرجائے او