عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو اختیار کیا ہے کہ ان کی بیٹ ہمارے فقہا کے نزدیک نجس نہیں ہے کیونکہ علمی طور سے اس پر اجماع ہے کہ مسجد حرام میں کبوتر بیٹ کرتے رہتے ہیں اور اس علم کے باجود بغیر کسی نکیر کے سب لوگ اس جگہ پر نماز پرھتے ہیں (بحروش) اور شکاری پرندے یعنی جن پرندوں کا گوشت کھانا حرام ہے (مثلاً باز، شکرہ، چیل وغیرہ) ا ن کی بیٹ کا بھی اصح روایت کے مطابق یہی حکم ہے کہ اگرچہ ان کی بیٹ نجاست خفیفہ کے ساتھ ناپاک ہے لیکن عموم بلویٰ کی وجہ سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا۔ جنگلی مرغابی جو ہوا میں اڑنے والی ہے ا س کی بیٹ سے بھی ضرورت کی وجہ سے پانی ناپاک نہیں ہوتاکیونکہ وہ ہوا میں اڑتی ہوئی بیٹ کردیتی ہے اسی طرح چمگادڑ کی بیٹ او را س کے پیشاب سے بھی ضرورت کی وجہ سے کنواں ناپاک نہیں ہوتااو ر اسی طرح جس پرندے کا گوشت حلال نہیں ہے اس کی بیٹ بھی پاک ہے (کبیری) ۱۰۔ اگر بکری یا گائے وغیرہ حلال جانور نے کنوئیں میں پیشاب کردیا تو کنواں ناپاک ہوجائے گا کیونکہ ان جانور وں کے پیشاب سے کنوئیں کو بچانا ممکن ہے بخلاف پرندوں کے کہ وہ ہوا میں اُڑتے ہوئے پیشاب کرتے ہیں ان سے کنوئیں کو بچانا ممکن نہیں ہے اس لئے ان کے پیشاب سے کنواں ناپاک نہیں ہوگا۔ (کبیری) ۱۱۔ اصح روایت کے مطابق چوہے کے پیشاب کردینے سے کنوئیں کا پانی نہ نکالاجائے (در) (یعنی اس سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا) اور چوہے کی مینگنی سے بھی جب تک ا س کا اثر ظاہر نہ ہو کنواں (یاآٹا وغیرہ) ناپاک نہیں ہوتا اور بلی کا پیشاب پانی کے برتنوںمیں معاف ہے اور ا سی پر فتویٰ ہے اور فتاویٰ خانیہ میں ہے کہ بلی اور چوہے کا پیشاب اور ان دونوں کا پاخانہ اظہرالروایا ت میں نجس ہیں ان سے پانی اور کپڑا ناپاک ہو جاتا ہے شاید فقہا نے