عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں مرنے سے بھی اصح روایت کے مطابق ناپاک نہیں ہوتا اس لئے کہ جانور میں بہنے والا خون نہیں ہوتا کیونکہ بہتے خون والا جانور پانی میں نہیں رہتا اور ان جانوروں میں جو خون کا گمان ہوتا ہے وہ حقیقت میں خون نہیں ہوتا یعنی وہ غیر حقیقی خون ہے (کبیری ملحضاً) خشکی کے مینڈک میں اگر بہنے والا خون ہو تو ا س کے پانی میں مرنے سے پانی ناپاک ہوجاتاہے اور اگراس میں بہنے والا خون نہ ہو تو اس کا اور پانی کے مینڈک کا حکم یکساں ہے کہ پانی میں اس کے مرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا۔ خشکی کے مینڈک کی انگلیوں کے درمیان جھلی نہیں ہوتی اور پانی کے مینڈک کی انگلیوں کے درمیان جھلی ہوتی ہے۔ (م وط وکبیری وغیرہا) جس جانور کی پیدائش خشکی کی ہو مگر پانی میں رہتا ہو جیسے بطخ اور مرغابی اور ا س کے قلیل پانی میں مرنے سے اصح روایت کے مطابق پانی ناپاک ہوجائے گا (در) اسی طرح اگر الگ مرکر پانی میں گرے تب بھی پانی نجس ہوجاتاہے۔ (بہشتی زیور) ۹۔ مرغی، بطخ اور خانگی مرغابی وغیرہ جو پروالے جانور ہو ا میں نہیں اُڑتے اُ ن کی بیٹ نجس ہوتی ہے اور ان کی بیٹ سے بچنا ممکن ہے، اگر ان کی بیٹ کنوئیں میں گرجائے تو کنواں ناپاک ہوجاتاہے ان کے علا وہ کسی پرندے کا پیشاب یا بیٹ کنوئیں میں گرنے سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا پس ان کے لا وہ کبوتر اور چڑیا وغیرہ جن پرپرندوں کاگوشت کھاناحلال ہے ا ن کی بیٹ کنوئیں میں گرنے سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا اور اس کا کچھ بھی پانی نکالنا واجب نہیں ہوتا اس لئے ہمارے فقہا کے نزدیک ان کی بیٹ نجس نہیں ہے اور استحسانا ً ا س کی طہارت کا حکم ہے۔ (م وط وبحرودروش وکبیری ملتقطاً) کیونکہ مذکورہ جانوروں کی بیٹ سے بچنا مشکل ہے او راس تعلیل کامفاد یہ ہے کہ یہ نجس ہے لیکن ضرورت کی وجہ سے معاف ہے پس اس بارے میں مشائخ کا اختلاف ہے او رہدایہ اور بہت سی کتب فقہ میں اس