عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معاف ہونے کے قول کو ضرورت کی وجہ سے ترجیح دی ہے (ش) (یعنی ضرورت کی وجہ سے بعض چیزوں میں معاف کیا گیا ہے اس کی مزید تفصیل نجاستوں کے بیان میں ملا حظہ فرمائیں، مؤلف) ۱۲۔ اونٹ یا بکری کی مینگنیاں یا گائے وغیرہ کا گوبر یا گھوڑے، گدھے وغیرہ کی لید اگرکنوئیں میں گرجائے تو جب تک و ہ کثیر نہ ہوں کنواں نجس نہیں ہوتا او رکثیر وہ ہیں جن کو دیکھنے ولا کثیر سمجھے او رقلیل وہ ہیں جن کو دیکھنے والا قلیل سمجھے (یہ امام ابو حنیفہ ؒ کا قول ہے) اور اسی پر اعتماد ہے (م وغیرہ ) اس مسئلے کی تفصیل کل پانی نکالنے کی صورتوں میں بیان ہو چکی ہے مؤلف ۱۳۔ آدمی کی کھال یا گوشت اگر ناخن کی برابر یا زیادہ پانی میں گرجائے تو کنواں یا حوض وغیرہ ناپاک ہوجائے گا اگر ناخن سے کم گرے تو کنواں وغیرہ ناپاک نہ ہوگا اور اگرناخن بذات خود پانی میں گرجائے تو کنوئیں وغیرہ کا پانی ناپاک نہیں ہوگا۔ (ط ومثلہ فی البحر) ۱۴۔ پیشاب کے جوچھینٹے سوئی کی نوک کے برابر چھوٹے ہوں، اُن کے کنوئیں وغیرہ میں ٹپکنے سے اس کا پانی ناپاک نہیں ہوتااسی طرح ناپاک غبار پڑنے سے بھی ناپاک نہیں ہوتاکیونکہ یہ دونوں معاف ہیں (در) اور فیض میں اس قول کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ ہے قہستانی نے نجاستوں کے بیان میں ذکر کیا ہے کہ اگر یہ پانی میں واقع ہوجائے تواصح قول کے مطابق وہ پانی ہے نجس ہوجائے گا اور اسی طرح حدادی نے کفایہ سے ذکر کیاہے کہ پانی کی طہارت زیادہ مؤکدہ ہے او رپانی کے معاملہ میں یہ حرج میں داخل نہیں بخلاف بدن اور کپڑے کے (ش) (اس مسئلے کی مزیدتفصیل نجاستوں کے بیان میںمذکور ہے مولف)