عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وبہشتی زیور) مکھی اگردال سالن وغیرہ میں گرجائے تو اس کو غوطہ دے کر نکال دیں اور سالن وغیرہ کو استعمال کرلیں (بہار شریعت وغیرہ) (جیسا کہ بخاری شریف کی حدیث میں آیا ہے رواہ البخاری مولف) خشکی کا کچھوا، سانپ جس میں بہتا ہوا خون نہیں ہوتا اگرو ہ تھوڑے پانی میں مرجائے توپانی ناپاک نہیں ہوگا اور جس سانپ میں بہتا ہوا خون ہو اس کے تھوڑے پانی میں مرنے سے وہ پانی ناپاک ہوجائے گا۔ (کبیری) ۸۔ پانی کا جانور (دریائی جانور) مثلاً مچھلی، دریائی مینڈک اور کچھوا اور کیکڑا، دریائی سانپ، دریائی کتا۔ دریائی خنزیر وغیرہ اگرپانی میں مرجائے یا مرا ہو پانی میں گرجائے تو پانی ناپاک نہیں ہوتا۔ مچھلی کے پانی یا دیگر مائعات اور غذائوں مثلاً سرکہ، شیرہ، دودھ وغیرہ میں مرنے سے بالا جماع وہ چیز ناپاک نہیں ہوتی مچھلی کے علاوہ کسی اور دریائی جانور کے بارے میں اختلاف ہے اور اصح راوایت کے مطابق مچھلی کے علاوہ کسی اور دریائی جانور کے پانی یا دیگر مائعات یا غذاوں میں مرنے سے وہ چیزیں ناپاک نہیں ہوتیں (کبیری تصرفاً) مینڈک، کچھو ا وغیرہ اگر پانی میں مرکر بالکل گل جائے اور ریزہ ریزہ ہوکر پانی میں مل جائے تب بھی پانی پاک ہے لیکن اس کا پینا اور اس سے کھانا پکانا درست نہیں البتہ وضو اور غسل اس سے کرسکتے ہیں (دروبہشتی زیور) دریائی اور خشکی کے جانورمیں حدفاصل یہ ہے کہ جو جانور پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا وہ پانی کا (دریائی) جانور ہے اور جو جانور خشکی ہے علاوہ زندہ نہیں رہ سکتا وہ خشکی کا جانور ہے اور جو جانور خشکی او رپانی دونوں جگہوں میں رہتاہے اس کے بارے میں فقہا کا اختلاف ہے، قاضی خان نے جامع صغیر کی شرح میں کہا ہے کہ اس کے مرنے سے پانی ناپاک ہوجاتاہے اور یہی اوجہ ہے (م وط وکبیری تصرفاً) یعنی مچھلی کے علا وہ ہر وہ جانور جو پانی میں یا خشکی اور پانی دونوں جگہ میں زندگی گزارتا ہے اس کے پانی