عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ناپاک ہوجائے گا (بدائع وغیرہ تصرفاً) (جیسا کہ پہلی قسم میں بیان ہوچکاہے اور مزید تفصیل نجاستوں کے بیان میں مذکور ہے مولف) ۶۔ مرغی یا کسی او رحلال پرندہ کاتازہ انڈا جس پر ابھی رطوبت لگی ہوئی ہو اگر کنوئیں میں گرجائے تو کنواں پاک ہے اسی طرح اگربکری کا بچہ پیداہوتے ہی کنوئیں میں گرا اور مرا نہیں تو پانی ناپاک نہیں ہوگا جب تک یہ معلوم نہ ہوکہ اس پرنجاست لگی ہوئی ہے اگرچہ اس کو ابھی رطوبت لگی ہوئی ہے ا س لئے کہ انڈے اور بچے کی پیدائش کے ساتھ نکلنے والی رطوبت ناپاک نہیں ہے او ربعض نے کہاکہ ناپاک مخرج سے نکلنے کی وجہ سے وہ رطوبت بھی ناپاک ہے، پہلا قول امام ابو حنیفہ ؒ کے قول پر قیاس ہے اور دوسرا قول صاحبین کے قول پر قیاس ہے اور پہلے قول کو قاضی خان نے لیا ہے اور دوسرے قول کو صاحب خلاصہ نے لیا ہے (م) چنانچہ خانیہ میں ہے کہ اگر مرغی کا تازہ انڈہ یا بکر ی کا بچہ پیدا ہوتے ہی پانی میں گرجائے تو پانی ناپاک نہیں ہوگا (ش) عورت زندہ بچہ جنے اور وہ بچہ اسی وقت کنوئیں میں گرجائے اور زندہ نکال لیا جائے تو پانی ناپاک نہ ہو گا بشرطیکہ اس کے جسم پر خون یا کسی قسم کی نجاست نہ ہو (علم الفقہ) ۷۔ جن جانوروں میں بہتا ہوخون نہیں ہوتا جیسے مچھر، مکھی، بھڑ۔ بچھو۔ جونک، ٹڈی پسّو جُوں اور اس قسم کے دوسرے جانور مثلاً برساتی پتنگے اور چھوٹے حشرات الارض، اگرایسا جانور پانی یا کسی اور مائع میں گر کر مرجائے یا مرکر گرجائے (یا پھول یا پھٹ جائے) تو وہ پانی یا مائع ناپاک نہیں ہوتا) (اس سے وضو اور غسل جائز ودرست ہے) (م وط وکبیری ملتقطاً) لیکن ایسا جانور اگرپانی میں پھٹ کرریزہ ریزہ ہوگیا ہو تو اس پانی کاپینا مکروہ تحریمی ہے البتہ غسل اور وضو اس سے بھی جائز ہے کیونکہ ا س کے مرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا (دروعلم الفقہ