عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نکال لیا گیا جس کاگوشت کھایا جاتاہے مثلاً اونٹ یا گائے یا بکری اور اس کے بدن پر نجاست کے ہونے کایقین یا گمان غالب نہیں ہے تو پانی ناپاک نہیں ہوگا اور بظاہر ا ن کی رانوں وغیرہ پر پیشاب لگاہونے کو نہیں دیکھاجائے گا کیونکہ کثیر پانی میں ان کے داخل ہونے کی وجہ سے ا ن کے پاک ہونے کا احتمال ہے، (م و ط وفتح وش) اور اگرخچر یا گدھا یاکوئی شکاری پرندہ مثلا ً شکرہ یا شاہین یا چیل وغیرہ کنوئیںمیں گرا اور زندہ نکل آیا یا صحیح قول کے مطابق کوئی درندہ اور بندر وغیرہ جنگلی جانور کنوئیں میں گر کر زندہ نکل آیا تو وہ پانی ناپاک نہیں ہوگا کیونکہ ان جانور وں کے بدن پاک ہیں او ریہ موت سے ناپاک ہوتے ہیں اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس جانور کا منہ پانی تک نہ پہنچا ہو اور اگر اس کامنہ پانی تک پہنچ گیا تو اس کے جھوٹے کا اعتبار کیاجائے گا اور اس کے مطابق پانی نکالنے یانہ نکانے کاحکم کیاجائے گا۔ (م وط تصرفاً) (اس کی تفصیل جانور وں کے جھوٹے کے بیان میں مذکور ہے مولف) اور اگر جانور کے بدن پر نجاست کا ہونا معلوم ہو (یا اس بات کا گمان غالب ہو) توپانی ناپاک ہوجائے گا اگرچہ اس جانور کا منہ پانی تک نہ پہنچے (بحر) (لیکن عام طورپر جانوروں کے جسم ناپاک ہی رہتے ہیں اور خوف ودہشت کے باعث ا ن کاپیشاب یا پاخانہ نکل جانے کا بھی قوی امکان ہے اس لئے کنوئیں کے پانی کے ناپاک ہونے کا ہی حکم کیاجائے اور تمام پانی ہی نکالا جائے، نیز ا ن کامنہ پانی تک پہنچے کا بھی قوی امکان ہے اس لئے ہر حال میں اس کے جھوٹے کااعتبارکرنا ضروری ہے، مؤلف) ۵۔ خنزیر (سور) کے علاوہ تمام جانوروں کا یہ حکم ہے کہ اگر کسی مردہ جانور کی ہڈی یا ناخن یا بال کنوئیں میں گرجائیں اور ان پر گوشت یا چکنائی لگی ہوئی نہ ہوتو کنواں بالکل ناپاک نہیں ہوتا کیونکہ یہ چیزیں پاک ہیں لیکن اگر ان میں گوشت یاچکنائی لگی ہوئی ہو تو تمام پانی