عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پاک ہے اور اگر اس کامنہ پانی تک پہنچ جائے تو اس کے جھوٹے کا اعتبارہوگا (جیسا کہ پہلی قسم میں بیان ہو چکاہے اور مزید تفصیل جانوروں کے جھوٹے کے بیان میں مذکورہے مؤلف) اور گراس کے جسم پر نجاست لگی ہوگی تو کنواں ناپاک ہوجائے گا اور اس کاتمام پانی نکالنا واجب ہوگا (کبیری وم وط وغیرہ ملحضاً وملتقطاً) پس خنزیر کے سوا تما م جانوروں کا یہ حکم ہے کہ اگریقین (یاگمان غالب) کے ساتھ یہ معلوم ہو کہ ان کے بدن یا ا ن کے مخرج پر نجاست لگی ہے تواس نجاست کے پانی میں مل جانے کی وجہ سے کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہوجائے گا خواہ اس جانور کامنہ پانی تک پہنے یانہ پہنچے۔ اگر نجاست کا لگنا (یقین یا گمان غالب کے ساتھ) معلوم نہ ہوتو اس بارے مں مشائخ کا اختلاف ہے بعض نے کہ اس جانورکے حلال یا حرام ہونے کااعتبار ہے اگر اس جانور کاگوشت کھانا حلال ہے توپانی ناپاک نہیں ہوگا اور کچھ بھی پانی نہیں نکالاجائے گاخواہ اس کا منہ پانی تک پہنچے یا نہ پہنچے اور اگر اس کاگوشت کھانا حرام ہے توپانی ناپاک ہوجائے گا خواہ اس کے بدن یا مخرج پر نجاست ہویا نہ ہو، اور بعض فقہا نے کہاکہ اس جانور کے جھوٹے کا اعتبار ہے پس اگر اس کامنہ پانی تک نہیں پہنچا تو اس کنوئیں سے کچھ بھی پانی نہیں نکالاجائے گا اور اگر اس کامنہ پانی تک پہنچ گیا تو اگر اس کاجھوٹاپاک ہے تو پانی پاک ہے اور اس میں سے کچھ بھی نہیں نکالاجائے گا اور اگر اس کاجھوٹاناپاک ہے تو پانی ناپاک ہے اور کنوئیں کاتمام پانی نکالاجائے گا اور اگر اس کاجھوٹامکروہ ہے تو دس ڈول نکالنا مستحب ہے اور اگر اس کا جھوٹا مشکو ک ہے توپانی بھی مشکوک ہے اور اس کنوئیں کاتما م پانی نکالنا واجب ہے فتاویٰ ابو یوسفؒ میںا سی طرح مذکورہے (بدائع) اس سے معلوم ہواکہ حلال وحرام تمام جانوروں اور پرندوں کا یہی حکم ہے کہ ان کے جھوٹے کا اعتبار کیاجائے گا (مؤلف) پس اگر ایسا جانور کنوئیں میں گرا اور زندہ