عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بہت بڑ ایا بہت چھوٹا ہو تو اوسط ڈول کے ساتھ اس کاحساب کرکے پانی نکالاجائے، اگربہت بڑا ایک ہی ڈول مقدار واجب کے برابر ہو تو ایک ہی ڈول نکالنا کافی ہے او رکنواں پاک ہوجائے گاکیونکہ مقصود یعنی قدر واجب پانی کا نکالنا حاصل ہوگیا (ش وبحر ملتقطاً) یعنی ساڑھے تین سیر کے حساب سے مقدار واجب کے بہت بڑے یا بہت چھوٹے ڈول جس قدر بنیں اتنے نکال دئیے جائیں مثلاً اس ڈول میں متوسط دو ڈول کی برابر پانی سماتاہے تو اس ایک ڈول کو دو ڈول سمجھیں اور بیس ڈول نکالنے کی صورت میں دس ڈول اور چالیس ڈول نکالنے کی ضرورت میں بیس ڈول نکال دیں اور اگر وہ ڈول متوسط چار ڈول کی برابر ہو تو اس ایک ڈول کو چار ڈول سمجھیں حتیٰ کہ اگر ایک ڈول بیس یا چالیس ڈول کے برابر کا ہو تو اتنا ہی سمجھیں اسی طرح اگر وہ ڈول بہت چھوٹاہو مثلاً ایک ڈول متوسط نصف ڈول کی برابرہو تو اس کے دو ڈول ایک شمار کریں وقس علیٰ ہذا۔ مؤلف) (۹) ڈول کا بھرا ہو انکلنا ضروری نہیں بلکہ نصف سے زیادہ ہوناکافی ہے پس اگر ڈول پھٹاہوا تھا) ( اور اس سے کچھ پانی ٹپک کر نکل گیا یا چھلک کر گر گیا مگر جتنا بچا وہ آدھے ڈول سے زیادہ ہے تو وہ پورا ڈول ہی شمار کیاجائے گا اور اگرنصف ڈول یااس سے بھی کم رہ گیا تو وہ ڈول شمار نہیں کیا جائے گا۔ (دروش) (۱۰) اگر کنوئیں میں قدر واجب سے کم پانی ہے تو جس قدر موجود ہواسی کا نکالناکافی ہے (مثلاً چالیس ڈول نکالنا واجب ہوا اور کنوئیں میں فقط بیس ڈول پانی ہے تو وہی بیس ڈول پانی نکالنے سے کنواں پاک ہوجائے گا) اس کے بعد اگر اور پانی آجائے تو مزید کچھ نکالنا واجب نہیں ہے۔ (فتح وبحر) (۱۱) ناپاک کنواں اگربالکل خشک ہوجائے اور اس کی تہ میں تری نہ رہے تب بھی کنواں خود بخود پاک ہوجائے گا اس کے بعد اگر اس کنوئیں میں دوبارہ پانی نکل آجائے تو اس کی ناپاکی عود نہیں کرے گی (یعنی اب