عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ پہلی ناپاکی کی وجہ سے ناپاک نہیں ہوگا اور اگر کنوئیں کی تہ پوری طرح خشک نہیں ہوئی بلکہ اس میں تری باقی ہے تو اصح یہ ہے کہ دوبارہ پانی آنے سے وہ کنواں ناپاک ہوجائے گا۔ (بحر ملحضاً وفتح) (۱۲) اگر کنواں ناپاک ہوجائے تو اس کنوئیں کو پاک کرنے کیلئے اس کے پانی کا جاری ہوجانا کافی ہے مثلاً اگر اس کنوئیں میں سرنگ کی طرح سوراخ کھود اجائے اور اس سرنگ سے کچھ پانی جاری ہوکر نکل جائے اگرچہ تھوڑا ہی ہو تووہ کنواں پاک ہوجائے گا اس لئے کہ اس طرح طہارت کا سبب یعنی پانی کاجاری ہونا پایا گیاہے اور وہ کنواں ا س حوض کی مانند ہوگیا جو نا پاک ہوگیا ہو کہ اگر ا س کا پانی جاری ہوکراس حوض میں سے کچھ پانی نکل گیاہو تو وہ حوض پاک ہوجاتاہے (فتح وبحرودرو غایۃ الاوطار) کنوئیں کا پانی جاری ہونے کی دوسری صورت یہ ہے کہ اس کنوئیں میں دو چشمے ہوں ایک سے پانی کنوئیں میں آتا ہو اور دوسرے کے ذریعے کنوئیں سے باہر نکلتا ہو تب بھی وہ کنواں پاک ہو جاتا ہے۔ (غایۃ الاوطار) (۱۳) کنواں پاک کرنے کی مذکورہ تمام صورتوں میں سے کسی صورت میں بھی کنوئیں کی مٹی کا نکالنا واجب نہیں ہے اس لئے کہ آثار صحابہؒ صرف پانی کے نکانے کے بارے میں وارد ہوئے ہیں۔ (فتح وبحر) (۱۴) جس کنوئیں کاپانی نکال کراس کوپاک کیا گیا ہے احتیاطاً اس کے گا رے سے مسجد کو نہ لیپا جائے۔ (بحروش) (۱۵) امام ابوحنیفہ وامام ابو یوسف رحمہما اللہ کے نزدیک اس وقت تک کنوئیں کے پاک ہونے کا حکم نہیں کیاجائے گا جب تک آخری ڈول کنوئیں کے منہ (دہانہ) سے باہر نہ آجائے کیونکہ ڈول نکالنے کا حکم پانی او رکنواں دونوں کے ساتھ متصل ہے اور امام محمدؒ کے نزدیک جب آخری ڈول پانی کی سطح سے جدا ہونے ہوجائے اسی وقت سے کنوآں پاک ہوجائے گا اگرچہ اس ڈول سے کنوئیں میںپانی ٹپک جائے اس لئے ضرورت کی وجہ سے اس سے پانی کے ٹپکنے کا کوئی اعتبار