عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے جتنے ڈول پانی نکالنا واجب ہے اس کے لئے یہ شرط نہیں ہے کہ ان کو متواترایک دم نکالاجائے (خواہ ایک دم متواتر نکالیں یا تھوڑا تھوڑ اکرکے کئی دفعہ میںنکالیں ہرطرح سے کنواں پاک ہوجائے گا خواہ اس وقفہ میں اور مزید پانی کنوئیں میں آجائے توا س کا مضائقہ نہیںہے) حتیٰ کہ اگر کسی نے ہر روز ایک ڈول نکالاتب بھی جائز ہے ( اور مقررہ تعداد پانی نکل جانے سے کنواں پاک ہوجائے گا) پس اگر ایک روز میں کنوئیں کاکچھ پانی نکالاگیا اور دوسرے روز اس میں اور پانی آگیا تو اس میں فقہا کا اختلاف ہے بعض نے کہا کہ اب اس کا (بقدر واجب) کل پانی نکالاجائے او ربعض نے کہاکہ جو مقدار نکالنی باقی رہ گئی ہے صرف اسی قدر نکالا جائے یہی مختارہے۔ (بحر) فائدہ: مذکورہ بالا فروعات سے معلوم ہو اکہ جس صورت میں پانی کا توڑنا مقصود ہو اس صورت میں تو کنوئیں کا پانی لگاتار ایک دم سے نکالاجائے اس کے بغیر پانی کا توڑنا متصور نہیں ہوگا اور اس کے علا وہ باقی سب صورتوںمیں یعنی صورتوں میں ڈولوں کی تعداد مقرر ہے یا کنواں چشمہ دار ہے تو پانی کا لگاتارایک دم سے نکالناضروری نہیں ہے بلکہ متفرق وقتوں میں وہ تعداد پوری کرسکتے ہیں پس غور کرلیجیے۔ (مستفادہ عن ا علم الفقہ وغیرہ) (۸) کنوئیں کا پانی اوسط درجے کے ڈول سے نکالنا چاہئے اور اس سے مراد وہ ڈول ہے جو اس کنوئیں پرعموماً استعمال ہوتاہے او ریہ ظاہر الرورایت ہے اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ وہ ڈول بہت بڑا (یا بہت چھوٹا) نہ ہو، اگر اس کنوئیں پر کوئی خاص ڈول نہ ہو یا کنوئیں کا ڈول بہت بڑا یا بہت چھوٹاہو تو ان صورتوں میں درمیانی ڈول کااعتبار ہے یعنی جس میں ایک صاع پانی سماتاہو اور صاع آٹھ رطل کا ہوتاہے ( اور صاع (انگریزی) اسی روپے بھر کے حساب سے تقریباً ساڑھے تین سیر کا ہوتاہے) (دروش وبحر وبدائع ملتقطاً وملحضاً) اگر ڈول متوسط سے