عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں ہے حتی کہ اگر نجاست کا گڑھا پانی کنوئیں سے دس گز کے فاصلے پر ہو اور وہاں سے اس گڑھے کی نجاست کااثر کنوئیں میں آجائے توکنوئیں کا پانی ناپاک ہوجائے گا اور اگردونوں میں ایک گز کافاصلہ ہو اور وہاں سے نجاست کا اثر کنوئیں میں نہ آئے تو کنوئیں کا پانی پاک ہے اور یہی صحیح ہے (ع وفتح) (اس لئے کہ زمین کی سختی ونرمی کے باعث نجاست کے سرایت کرنے کا فاصلہ مختلف ہوتاہے جیسا کہ شامی وبدائع وغیرہ میں مذکور ہے مؤلف) (۸) اگر کنوئیں میںمرنے والے جانور کے کنوئیں میں گرنے کاوقت معلوم ہو تو اس جانور کے گرنے کے وقت سے اس کنوئیں کے ناپاک ہونے کاحکم کیا جائے گا خواہ وہ علم خود دیکھ کر یاظن کے ذریعہ سے حاصل ہویا دوگواہوں نے گواہی دی ہوکہ فلاں وقت یہ جانور گراتھا، اور اگرجانور کے گرنے کا وقت معلوم نہ ہو اور نہ ہی اس کا گمان غالب ہوتو اگر وہ جانور پھولاا ورپھٹا نہیں ہے تو ایک دن رات سے اس کنوئیں کی ناپاکی کا حکم کیا جائے گا اور اگر وہ جانور پھول یا پھٹ گیا ہو تو استحساناً تین دن رات سے اس کنوئیں کی ناپاکی کاحکم کیاجائے گا، یہ حکم وضو، غسل اور اس آٹے کے بارے میں ہے جو اس پانی سے گوند ھاگیا ہو کہ اس آٹے کو کتوں کو کھلادیاجائے۔ یہ امام ابو حنیفہؒ کا قول ہے اور یہ حوط ہے اور یہی معتمد ہے، صاحبین کے نزدیک جس وقت لوگوں کومعلوم ہوگا اسی وقت سے پانی کی نجاست کاحکم ہوگا اسے پہلے کوئی چیز لازم نہیں ہوگی بعض نے اسی قول کو مفتیٰ بہ کہاہے۔ (دروش ملحضاً) پس اگر کنوئیں میں چوہا یاکوئی اور جانور مرا ہوا پایا گیا او ریہ معلوم نہ ہواکہ کب گرا تھا اور وہ پھولا یا پھٹا بھی نہیں تو ایک دن رات کی نمازیں یا جو نمازیں اس پانی سے وضو کرکے پڑھی ہیں لوٹائی جائیں اور اس عرصہ میں جس چیز کو وہ پانی لگا ہے اس کودھویا جائے اور اگر وہ جانور پھول یاپھٹ گیا تھا توتین دن رات کی نمازیں یا جو نمازیں اس پانی سے