عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بقدر واجب پانی نکال دینے سے کنواں پاک ہوجائے گا کنوئیں کو کچھ عرصہ یو نہی چھوڑ دینے کی ضرورت نہیں ہے اور کنوئیں کے پاک ہوتے ہی وہ ناپاک چیز لکڑی یا کپڑا (یاجوتی وغیرہ) بھی پاک ہوجائے گی (بحرو د روش و ع و ط تصرفاً) اور دوسری صورت یہ ہے کہ وہ ناپاک چیز بذات خود ناپاک ہومثلاً مردہ جانور کاگوشت اور خنزیر (سُور) یا وہ جانورجوکنوئیں میں گر کر مر گیا ہو) اور اس کانکالنا دشوار ہوجائے تو اس کے بارے میں قہستانی میں جواہر سے منقول ہے کہ اگر کوئی چڑیا کنوئیں میں گرکرمرگئی اور لوگ اس کے نکالنے سے عاجز ہوگئے تو جب تک وہ نجاست کنوئیں میں ہے اس وقت تک کنواں ناپاک ہے اس صورت میں کنوئیں کواتنی مدت تک یونہی چھوڑ دینا چاہئے جس میں یہ یقین ہوجائے کہ وہ ناپاک چیز گل سڑ کر مٹی ہوگئی ہے جس کی مقدار بعض فقہا نے چھ مہینے لکھی ہے پھر اس مدت کے بعد بقدر واجب پانی نکال دیاجائے تو کنواں پاک ہوجائے گا (ش ومنحہ تصرفاً) (۳) جب کنوئیں میں چوہا یااس کی مانند کوئی جانور گرکر مرجانے کی وجہ سے (چوہے وغیرہ کو سے نکالنے کے بعد) بیس سے تیس تک ڈول نکال دئیے توکنواں پاک ہوجائے گا اور اس کے ساتھ ہی ڈول رسی چرخی کنوئیں کے اندر کے کنکر ودیوار وغیرہ پانی کھینچنے والوں کے ہا تھ پیر بھی پاک ہوجائیں گے اور اسی طرح ہر صورت میں مقدار واجب پانی نکال دینے سے کنوئیں کے ساتھ ساتھ مذکورہ تمام چیزیں پاک ہوجائیں گی۔ یہ امام ابویوسفؒ سے مروی ہے (کبیری) اور کنوئیں کو پاک کرنے کیلئے چالیس یا بیس ڈول نکالنے کا حکم عام ہے خواہ وہ کنواں چشمہ دارہو یا غیرہ چشمہ دارہو (دروش) (۴) جن صورتوں میں کنوئیں کاتمام پانی ناپاک ہوجاتاہے ان میں کنوئیں کے پاک کر نے کاطریقہ یہ ہے کہ اس کا تمام پانی نکال دیاجائے پس اگر وہ کنواں چشمہ دارنہیں ہے یعنی اس کاپانی ٹوٹ سکتاہے تو اس قدر پانی