عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ڈول نکالے جائیں کیونکہ کنواں چوہے کی نجاست سے ناپاک ہوا ہے، (بدائع) اور بحرالرائق میںہے کہ محیط میں نوادرکی طرف منسوب کرتے ہوئے مذکور ہے کہ اگر مٹکے میں چوہا مرگیا اور اس مٹکے کا پانی کنوئیں میں ڈال دیا گیا تو امام محمدؒ نے کہا کہ جس قدر پانی اس میں ڈالا گیا ہے اس میں اور بیس ڈول میں سے جو مقدار زیادہ ہے اسی قدر پانی نکالاجائے او ریہی اصح ہے اس لئے کہ اگر چوہا کنوئیں میں گرکرمرجاتاہے تو اس سے بیس ڈول نکالے جاتے ہیں اسی طرح جب کسی کنوئیں میں وہ پانی ڈالاگیا جس میں چوہا مرا ہے تب بھی بیس ہی ڈول نکالے جائیں گے لیکن اگرکنوئیں میں ڈالا ہوا ناپاک پانی بیس ڈول سے زائد ہو تو وہ زیادتی مع بیس ڈول نکالی جائے گی، اور امام ابویوسف ؒ نے کہا کہ پاک کنوئیںمیں ڈالا ہو ناپاک پانی اور بیس ڈول نکالے جائیں اس لئے کہ یہ ایسا ہو گیا گویا کہ اگرکنوئیں میں دو چوہے گرکر مرجاتے تو اس میں سے ان دونوں چوہوں کو نکالنا اور بیس ڈول نکالنا واجب ہوتا ہے اسی طرح یہاں ہے۔ (بحر) (۷) اگر پانی کے کسی پاک کنوئیں کے قریب کوئی نجاست کا کنواں یاگڑھا یا نالا یا کوڑی وغیرہ ہو تو اس بارے میں فقہا کا اختلاف ہے کہ دونوں میں کس قدر فاصلہ نجاست کے پاک کنوئیں میں سرایت کرنے کامانع ہے، امام حلوانی ؒ نے کہاہے کہ اتنا دور ہونا معتبر ہے کہ اس نجاست کااثر یعنی مزہ یا رنگ یا بو ظاہر نہ ہو پس اگرکنوئیں کے پانی کا مزہ یا رنگ یا بو نہ بدلے تو اس کا پانی پاک ہے اور اگر اس کی کوئی صفت بدل جائے تو کنوئیں کاپانی ناپاک ہے خواہ فاصلہ کتناہی ہو خلاصہ اور فتاویٰ قاضی خاں میں کہاہے کہ اسی پر اعتماد ہے اور محیط میں اسی کو صحیح کہاہے (بحروش) پس کنوئیں کاپانی نجاست کے گڑھے کے قریب ہونے کی وجہ سے اس وقت تک ناپاک نہیں ہوتا جب تک کنوئیں کے پانی کا مزہ ریارنگ یا بو نہ بدلے اور اس بارے میں گزوں کے فاصلے اعتبار