عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض نے کہا ہے کہ وہ رطوبت نجس مخرج سے نکلتی ہے اس لئے وہ پانی کو نجس کردے گی، پہلا قول امام صاحب کے قول کا قیاس ہے اور دوسرا قول صاحبین کے قول کاقیاس ہے اور پہلے قول کو قاضی نے اختیار کیا ہے اور دوسرے قول کو صاحب خلاصہ نے اختیار کیا ہے۔ (م) (۱۳) اگر شہید تھوڑے پانی میں گرے تووہ پانی نجس نہیں ہوگا لیکن اگر اس سے خون بہے گا تووہ پانی ناپاک ہوجائے گا (ع وش عن خانیہ) (اس کی تفصیل کنواں بالکل ناپاک نہ ہونے کے بیان میں مذکور ہے مؤلف) (۱۴) اگر چوہے کی دم کاٹ کر کنوئیں ڈال دی جائے یا کٹ کر خود گرجائے اور کٹی ہوئی جگہ پر موم وغیرہ نہ لگایا گیا ہو جس کی وجہ سے اس دم سے رطوبت کا نکلنا بند ہوجاتا تو کنوئیں کا تمام پانی نکالا جائے گا (بحروع ودروش ملتقطاً دروش) اسی طرح بڑی چھپکلی جس میں بہتا ہوا خوان ہوتا ہو اس کی دم گرنے سے بھی سب پانی نکالا جائے گا (منیہ وبہشتی زیور) اور اگر کٹا ؤ کی جگہ موم وغیرہ لگا دیا گیا ہو جس کی وجہ سے رطوبت نہ نکلے تو اسی قدر پانی نکالنا واجب ہوگا جس قدر چوہے کے مرنے سے نکالناواجب ہوتا ہے (بحروع ودر) یعنی اگر چوہا پھولا یا پھٹانہ ہو تو بیس ڈول نکالنا واجب ہے (ش) اس سے معلوم ہو اکہ اگر اکوئی بہتے والے خون والا جانور یعنی خشکی کا جانور زخمی ہو کر یا اس کا کوئی عضؤ کٹ کر کنوئیں میں گرجائے تو اس کا تمام پانی ناپاک ہوجائے گا اور اسی لئے خانیہ میں کہا ہے کہ مردہ جانور کے گوشت کا ٹکڑاکنوئیں میں گرنے سے اس کوناپاک کر دے گا (ش) اگر بلی نے چوہے کو پکڑ اور وہ اس کے دانت لگنے سے زخمی ہوگیا پھر اس سے چھوٹ کر اسی طرح خون میں بھرا ہو کنوئیں میں گر پڑا تو اس کنوئیں کا سارا پانی نکالا جائے گا (بہشتی زیور و علم الفقہ) اسی طرح چوہا نا بدان (گندی موری یا نالی) سے نکل کر بھاگا اور اس کا جسم نجاست سے ملوث ہوگیا پھر وہ کنوئیں میں گر گیا تو سارا