عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پانی نکل جائے گا خواہ چوہا زندہ نکلا آئے یا مرجائے دونوں صورتوں میں یہی حکم ہے۔ (بہشتی زیور) (۱۵) اگر چوہا مٹکے میں پھول یاپھٹ جائے پھر اس مٹکے کے پانی میں سے ایک قطرہ کنوئیں میں ڈال دیاجائے تو اس کنوئیں کا سارا پانی نکالاجائے گا (ع) (۱۶) کتا، بلی، گائے بکری پیشاب کردے تو اس کا سارا پانی نکالاجائے گا چوہے اور بلی کے پیشاب کر دینے کے بارے میں اختلاف ہے بعض کے نزدیک معاف ہے اور اس سے کنواں نجس نہیں ہوگا یہی قول صحیح ہے اور سی پر فتویٰ ہے، ا وربعض کے نزدیک اس سے کنواں نجس ہوجائے گا اسی قول کی بناپر جوہرہ سے منقول ہے کہ اگر چوہا بلی سے بھاگ کر یا بلی کتے سے بھاگ کر یا بکری درندے سے بھاگ کر (یا کوئی اور جانور دوسرے جانور سے بھاگ کر) کنوئیں میں گرا تو مطلق طور پر اس کنوئیں کا سارا پانی نکالا جائے گا خواہ اس کامنہ پانی میں داخل ہوا ہو یا داخل نہ ہو ا ہو کیونکہ خوف کی وجہ سے ا س کا پیشاب نکل جانے کا ظن غالب ہے، لیکن نہر الفائق میں مجتبیٰ سے منقول ہے کہ فتویٰ اس کے برخلاف ہے یعنی اس کا پانی نکالنا واجب نہیں ہے اس لئے کہ ان کے پیشاب کردینے میں شک ہے اور شک سے کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی اور یہ جواب اس قول کی بناء پر ہے کہ بلی اور چوہے کاپیشاب گرنے سے کنواں ناپاک ہوجاتاہے اور اس میںکلام ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا اور اس کی مزید تفصیل نجاستوں کے بیان میں مذکور ہے۔ (دروش وغایۃ الاوطار وغیرہا ملتقطا) (۱۷) اگر مرے ہوئے جانور کی ہڈی کنوئیں میں گرجائے اگر وہ ہڈی خنزیر (سور) کی ہو تو ہر حال میں اس کا تما م پانی نکالنا واجب ہے اور اگر خنزیر کے علا وہ کسی اور جانور کی ہوا اور اس پر گوشت یا چربی (چکنائی) لگی ہو تو اس کی وجہ سے تما م پانی ناپاک ہوجائے گا اور اگر اس پر کچھ لگا ہوا نہیں تو پانی ناپاک نہیں ہوگا اس لئے کہ خنزیر کے علا وہ ہر جانور کی ہڈی فی نفسہ پاک