عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
مشترک ہیں (کبیری ودروش وع) (۱۱) مردہ کافر غسل سے پہلے بھی اور غسل دینے کے بعد بھی نجس ہے (ع) پس کافر کی میت کے کنوئیں میں گرنے سے کنوئیں کا تمام پانی مطلق طور پر ناپاک ہوجائے گا خواہ وہ غسل دینے سے پہلے گرے یا غسل دینے کے بعد گرے کیونکہ مردہ کافر غسل دینے سے پاک نہیں ہوتا (دروش) اور مسلمان کی میت اگر غسل دینے سے قبل کنوئیں میں گر پڑے تو کنوئیں کاتمام پانی ناپاک ہوجائے گا اور اگر غسل دینے کے بعد گرے تو کنواں ناپاک نہیں ہوگا یہی مختار ہے (ع وغیرہ) یعنی مسلمان کی میت غسل دینے سے پہلے اگرتھوڑے پانی میں گرجائے تواس کو ناپاک کردیتی ہے اور اس میت کواٹھا کر نماز پڑھنے والے کی نماز درست نہیں ہوگی اس سے معلوم ہوا کہ میت کی نجاست حقیقی ہے حکمی نہیں ہے اس لئے میت کے غسل کا مستعمل پانی نجس ہے یہی صحیح ہے (ش) (۱۲) ساقط حمل اور بکری اور بھیڑ کا بچہ اور بڑی بطخ کنوئیں میں گرکر مرجائے (یامر کر گرے) تو تمام پانی نکالاجائے گا (در) بچہ اگر پیدا ہوتے ہی رویا (جس سے اس کے زندہ پیدا ہونے کا ثبوت ملتاہے) اور پھر مرگیا تو اس کا حکم مسلمان بڑے آدمی کی میت کا ہے (خواہ وہ کافر ہی کا بچہ ہو) اگر وہ غسل دینے کے بعد کنوئیں میں گرے گا تواس کا پانی ناپاک نہیں ہوگا ( اور اگر غسل دینے سے قبل گرے توتمام پانی ناپاک ہوجائے گا (انواع) اور اگر پیدا ہوتے ہی نہ روئے (یعنی مردہ پیدا ہو) تو اگرچہ کئی بار غسل دینے کے بعد کنوئیں میں گرے تب بھی اس کا تمام پانی ناپاک ہوجائے گا (ع وش) اگر مرغی کے پیٹ سے تازہ نکلا ہو انڈا یا بکری کا بچہ اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتے ہی پانی میں گرجائے اگرچہ اس پر رطوبت لگی ہوئی ہو وہ پانی نجس نہیں ہوتا (ش وم) جب تک ان دونوں پر نجاست کا لگا ہونا معلوم نہ ہو اس لئے کہ مخرج کی رطوبت نجس نہیں ہے اور