عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صرف چوہے کنوئیں میں گر کرمرجائیں یا مر کر گرجائیں تو تمام پانی ناپاک ہوجائے گا خواہ ان میں سے کوئی پھولا یا پھٹا نہ ہو (ماخوذ عن بحر وفتح ودروش وغیرہ) (اس کی تفصیل آگے تھوڑا پانی نکالنے کی صورتوں کے بیان میں مذکور ہے مؤلف) (۸) اگرکوئی جاندار کنوئیں میں گر کر مرنے کے بعد پھول یا پھٹ جائے یاباہر سے پھول یا پھٹ کر کنوئیں میں گرے تو اس کنوئیں کاتمام پانی ناپاک ہوجاتاہے اس لئے تمام پانی نکالنا واجب ہوتاہے خواہ وہ جانور چھوٹا یعنی چوہا وغیرہ ہو یا بڑ ایعنی آدمی یا ہاتھی وغیرہ ہوکیونکہ اس جانور کی نجس رطوبت پانی میں مل جائے گی۔ اسی طرح اگر اس کے بال یا پاؤں یا دم یا جسم کا کوئی حصہ جدا ہوکر کنوئیں میں گرپڑے یا جانور کے کنوئیں میں گرتے وقت کٹ جائے تو اس کے گرتے ہی تما م پانی ناپاک ہوجائے گا (بحروش وع و ہدایہ وط ملتقطاً) پھولنے کامطلب یہ ہے کہ اس کا جسم متورم ہوجائے اور ا صلی حجم سے بڑھ جائے اور پھٹنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کا جسم پھٹ گیا اور پارہ پارہ ہوگیا ہو یا اس کے اعضا الگ الگ ہوگئے ہوں۔ (ش وبحر) (۹) خنزیر (سور) کے کنوئیں میں گرنے سے تمام پانی ناپاک ہوجائے گا خواہ مرا ہو انکلے یا زندہ نکل آئے اور اگرچہ اس کا منہ پانی میں داخل نہ ہوا ہواس لئے کہ خنزیر نجس العین ہے (کبیری وط وع وغیرہا) یعنی اس کاتمام بدن اور بدن کا ہر ایک جزوپیشاب پاخانہ کی طرح ناپاک ہے۔ (علم الفقہ تصرفاً) (۱۰) اگرکتاکنوئیں میں گرکر مرجائے (یاباہر سے مرکر گرجائے) تو اس کا تمام پانی نکالا جائے گا اور اگر مرا نہیں بلکہ کنوئیں سے زندہ نکل آیا اور اس کا منہ پانی میں داخل نہیںہوا (اور ا س کے جسم پر کوئی نجاست بھی معلوم نہیں ہے) تووہ پانی ناپاک نہیں ہوگا اس لئے کہ صحیح قول کی بناء پر کتا نجس العین نہیں ہے اور یہ امام ابوحنیفہ ؒ کا قول ہے اور صاحبین کے نزدیک کتا نجس العین ہے جیسا کہ خنزیر نجس العین ہے فتویٰ