عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے حکم والے ہی ہیں لیکن ان کنوؤں کے حکم میں چھوٹے حوض کے برخلاف یہ خصوصیت ہے کہ ان چھوٹے کنوؤں کا ناپاک پانی بھی شرعی مقدار کے مطابق نکال دینے کے بعد پاک ہوجاتا ہے بخلاف دوسرے قلیل پانی کے کہ وہ جب تک جاری نہ ہوجائے پاک نہیں ہوتا (؟) جاننا چاہئے کہ کنوؤ ںکے مسائل قیاس پر مبنی نہیں ہیں بلکہ آثار صحابہ ؒ پر مبنی ہیں قیاس کا مقتضی تو یہ ہے کہ یا توکنوئیں کا پاک ہونا کسی طرح بھی ممکن نہ ہوکیونکہ اس کی کیچڑ اور دیواروں سے بھی نجاست لگی ہوئی ہوتی ہے اس میں تھوڑا تھوڑا پانی آتا ہی رہتاہے اور یا کنواں کبھی ناپاک ہی نہ ہو کیونکہ اس میں پانی نیچے سے سوت (چشمہ) کے ذریعہ آتا ہی رہتا ہے اور اوپر سے نکالا جاتا ہے اس لئے وہ حمام کے حوض کی مانند جاری پانی کی مانند ہوگیا (بحر وفتح و عنایۃ و بدائع وش ملحضاً وملتقطاً) اور ہمارے فقہا کی کتابوں میں صراحت کے ساتھ مذکور ہے کہ کنوؤں کہ مسائل میں رائے کوکوئی دخل نہیں ہے بلکہ کنوئیں کا پانی نکالنے سے کنوئیں کاپاک ہونا اصول ضرورت کے تحت قیاس خفی یعنی استحسان سے ثابت ہے اور آثار صحابہ ؒ سے ماخوذ ہے (بحر ملحضا ً وتمامہ فیہ) جن چیزوں کے گرنے سے کنوئیں کا پانی نکالاجاتاہے وہ دو قسم کی ہیں۔ اول وہ کہ جس کے گرنے سے پانی نکالنا واجب ہوتا ہے دوسری وہ جس کے گرنے سے پانی نکالنا واجب نہیں بلکہ مستحب ہے (ع) اور وہ ناپاک چیز جس کے گرنے سے کنوئیں کا پانی نکالناواجب ہوتا ہے اس کی تین قسمیں ہیں ایک وہ چیزیں ہیں جن کے واقع ہونے سے بیس ڈول نکالناواجب ہیں، دوسری وہ ہیں جن کے واقع ہونے سے چالیس ڈول نکالنا واجب ہیں، تیسری وہ ہیں جن کے واقع ہونے سے تمام پانی نکالنا واجب ہوتاہے (بحر) ان سب قسم کے احکام کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:۔