عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگرچہ بہت تھوڑا ساپانی نکلا ہو یعنی نجاست کے و قت کی مقدار نہ نکلا ہو، صدر الشہید حسام الدین ؒ نے اسی قول کو اختیار کیا ہے محیط میں اسی کو صحیح کہا ہے اور نواز ل میں ہے کہ ہم اسی کو لیتے ہیں اور یہی حکم کنوئیں اور حمام کے حوض کاہے کہ یہ بھی پانی جاری ہوتے ہی پاک ہوجاتے ہیں (کنوئیں کے جاری ہونے کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ پانی اوپر سے داخل ہوا اور کنواں لبالب ہوکر جاری ہوگیا، دوسری صورت یہ ہے کہ کنوئیں کے چشمے (سوت) نے جوش مارا او راندر سے بطریق کاریز کے بہا (غایۃ الاوطار) چلووں کے ذریعے حوض سے لگاتا پانی لینے سے جاری پانی کے حکم میں ہوکر وہ ناپاک چھوٹاحوض پاک ہوجاتاہے جس کے ایک طرف سے پانی داخل ہورہا ہو (ع) جیسا کہ حوض حمام کے بیان میں مذکورہے (مؤلف) اور یہ ضروری نہیں ہے کہ نجس پانی کا چھوٹا حوض ایک طرف سے پانی داخل ہونے سے پہلے سے بھرا ہوا ہو بلکہ اگر وہ نجس حوض منہ تک بھرا ہوا نہیں تھا پھر اس میں ایک طرف سے پانی داخل ہوا اور پورا بھرجانے کے بعددوسری طرف سے پانی باہر نکلنے لگا تو شروع سے بھرے ہوئے حوض کی مانند ہوگیا اس صورت میں بھی اصح قول کی بناء پر پانی کے باہر نکلتے ہی وہ حوض پاک ہوجائے گا اور اس کا جوپانی اس وقت پہلے باہر نکلے گا وہ بھی پاک ہوگا حتی کہ اگر کسی نے اس پانی کو لیکر وضو کیا تو اس کا وضو جائز ہے۔ (ش ملحض) (۱۹) اگر بڑے حوض کاپانی بہت عرصہ تک ٹھہرا رہنے کی وجہ سے بد بودار ہوجائے یا اس کا رنگ ومزہ بدل جائے اگر اس میں نجاست کاواقع ہونا معلوم نہ ہو تو اس سے وضو جائز ہے (ع وبحر وفتح ودر) لیکن اگر اس میں نجاست کا واقع ہونا اور اس کی وجہ سے اس کا متغیر ہونا معلوم ہو جائے تو اس سے وضو جائز نہیں ہے اور اگرنجاست واقع ہونے میں شک ہو اور اس کو اس کایقین نہ ہوتو اس سے وضو جائز ہے اور اس کے بارے