عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور اگر پانی پہلے پاک جگہ میں داخل ہوتا ہے اور وہاں ٹھہر کر اور جمع ہو کر دہ در دہ ہوجاتاہے پھر وہاں سے نجاست والی جگہ میں پہنچتا ہے تو پانی اور برف دونوں پاک ہیں۔ (بحروع وفتح) ان مسائل مذکور کا حاصل یہ ہے کہ جب پانی دہ دردہ سے کم ہونے کی صورت میں نجس ہو جائے تو وہ دہ در دہ ہوجانے کی صورت میں بھی پاک نہیں ہوتا (جب تک وہ جاری نہ ہوجائے) او راگر پاک پانی دہ در دہ ہو پھر اس میں نجاست گرجائے تو وہ نجس نہیں ہوتا اگر چہ نجاست گرنے کے بعد وہ دردہ سے کم ہوجائے۔ پس پانی کی قلت و کثرت کااعتبار نجاست کے ملنے کے وقت ہے خواہ نجاست پانی پر وارد ہوئی ہو یا پانی نجاست پر وارد ہو ا ہو یہی مختار ہے (کبیری وش) (۱۷) اگر کسی حوض کا پانی ناپاک ہوگیا پھر اس کا ناپاک پانی جذب ہوگیا اور وہ اندر سے خشک ہو گیا تو اس حوض کے پاک ہونے کا حکم کیاجائے گا اب اگر اس میں دوبارہ پانی داخل ہوجائے تو اس کی نجاست کے دوبارہ لوٹ آنے میں امام ابو حنیفہ ؒ سے دو روایتیں ہیں اور اظہر یہ ہے کہ وہ نجاست دوبارہ عود نہیں کرے گی۔ (ع وبدائع ملتقطاً) (۱۸) اگر چھوٹا (دہ در دہ سے کم) حوض ناپاک ہوجائے پھر اس میں ایک طرف سے پانی داخل ہوجائے اور اس پانی کے داخل ہوتے وقت دوسری طرف سے پانی باہر نکلے تو حوض پاک ہوجاتاہے لیکن اس بارے میں ہمارے فقہا کا اختلاف ہے کہ کس قدر پانی نکلنے سے حوض پاک ہوجاتاہے بعض نے کہا کہ جس قدر پانی نجاست واقع ہونے کے وقت اس میں تھا جب تک اس قدر پانی باہر نہ نکلے وہ حوض پاک نہیں ہوگا اور بعض نے کہاکہ جب تک نجاست کے وقت موجود پانی کی مقدار کا تین گنا پانی نہ نکلے اس وقت تک وہ حوض پاک نہیں ہوگا۔ اور ابو جعفر ہندوانی ؒ نے کہاکہ ایک جانب سے داخل ہونے اور دوسری جانب سے پانی نکلنا شروع ہوتے ہی وہ حوض پاک ہوجائے گا