عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طرح اگر اس میں تھوڑا تھوڑا ناپاک پانی داخل ہوتا رہے یہاں تک کہ وہ حوض دہ در دہ ہوجائے تب بھی وہ پانی وہ ناپاک ہے (بدائع وفتح وع ملتقطاً) اس لئے کہ پانی کا استعمال سطح سے ہوتا ہے نہ کہ گہرائی سے اور ہمارے فقہانے لمبائی چوڑائی کا اعتبار کیا ہے گہرائی کا نہیں (بدائع) (۱۳) اگر حوض میں نجاست واقع ہوجائے اور اس وقت وہ حوض دہ در دہ پھر اس کا پانی کم ہوجائے اور وہ حوض دہ در دہ سے کم ہوجائے تو اس حوض کا پانی پاک ہے (ع وبدائع ملتقطاً) (۱۴) اگرحوض اوپر سے دہ در دہ ۱۰×۱۰ ہو اور نیچے سے دہ در دہ سے کم ہوا اور وہ پانی سے بھرا ہوا ہو اور اس میں اوپر سے نجاست گر جائے تو اس میں وضو اور غسل کرنا جائز ہے پھر اگر اس کا پانی کم ہوجائے اور نیچے اتر جائے یہاں تک کہ وہ در دہ سے کم رہ جائے تو وہ پانی اب بھی پاک ہے اور اس سے وضو وغسل کرنا جائز ہے او رنجاست کے واقع ہونے کے وقت کا اعتبار کیا جاتا ہے اور دہ در دہ سے کم رہ جانے کے بعد اگر اس میں نجاست گرجائے تووہ پانی نجس ہوجائے گا اور اس میں وضو کرنا جائز نہیں ہوگا اس کے بعد اگر اس قلیل پانی میں اور اپنی آکر مل جائے یہاں تک کہ وہ حوض پر ہوجائے (یعنی پانی دہ در دہ ہوجائے) او رپر ہونے کے بعد اس میں سے کچھ پانی نہ نکلے تو وہ حوض اب بھی ناپاک ہے جیسا کہ قلیل ہونے کی صورت میں ناپاک تھاکیونکہ جس وقت اس میں نیا پانی داخل ہو وہ نیا پانی بھی اس سے مل کر نجس ہوگیا اور بعض کے نزدیک اس صورت میں وہ پانی نجس نہیں ہو گا لیکن پہلا قول اصح ہے دوسرے قول کی کوئی وجہ ظاہر نہیں ہے اور مستعمل پانی کی نجاست کے قول کے مطابق اگر اس قلیل پانی میں مستعمل پانی شامل ہوگاتب بھی یہی حکم ہے اسی بنا ء پر بحر الرائق میں کہا ہے کہ اگر حوض کاپانی دہ در دہ سے کم رہ جائے توا س پانی میں وضو نہ کرے بلکہ اس میں سے چلو کے زریعہ پانی لے