عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جمی ہوئی ہے اگر وہ کائی ہلانے سے مل جائے (یعنی پانی نظر آجائے) تو اس میں وضو جائز ہے ورنہ اس سے وضو جائز نہیں ہے (کبیری وع) (۸) اگر ایسے حوض میں وضو کیا جس کے پانی کے اوپر کا حصہ جم کر برف ہوگیاہے اگر وہ برف ایسی پتلی ہے کہ پانی کے حرکت کرنے سے ٹوٹ جاتی ہے تو اس میں وضوکرنا جائز ہے اور اگر حوض کے پانی پر برف جد اجد ا ٹکرے ٹکڑے ہو اور اتنی زیادہ ہو کہ پانی ہلانے سے نہ ہلے تو اس میں وضو جائز نہیں ہے اور اگر برف تھوڑی ہو اور پانی کے ہلنے سے ہل جائے تو اس میں وضو جائز ہے۔ (ع وکبیری) (۹) اگر کسی بڑے حوض کی سطح پر پانی جم گیا اور کسی نے اس میں سوراخ کر لیا اگر اس سوراخ کے اندر کی طرف بھی برف پانی سے ملی ہوئی ہے تو اس میں وضو جائز نہیں ہے ورنہ جائز ہے (فتح وع) اور اگرپانی اس سوراخ میں سے نکل کر اس برف کے اوپر اس قدر پھیل گیا کہ اگر اس میں چلو کے ذریعہ پانی لیا جائے تو اس کے نیچے کی برف کھل نہیں جاتی اور وہ پانی دہ در دہ ہے تو اس میں وضو جائزہے اور اگر چلو بھرنے سے اس کے نیچے کی برف کھل جاتی ہے یا وہ پھیلا ہوا پانی دہ دردہ سے کم ہے تواس سے وضو جائز نہیں ہے اور اگر وہ پانی (اوپر تو نہیں آیا بلکہ) اس سوراخ میں اس طرح ہے جیسے طشت میں پانی ہوتاہے تب بھی اس میں وضو جائز نہیں لیکن اگروہ سوراخ دہ در دہ ہوگا تواس میں وضو جائز ہوگا (ع وکبیری ملتقطاً) (۱۰) اگر حوض کا پانی جم گیا ہو اور اس میں کسی جگہ سوراخ کر لیا گیا ہو اور پانی برف کے نیچے اس کے ساتھ ملا ہوا ہو اور وہ سوراخ اس گڑھے کی مانند ہو جس کے نیچے پانی ہو اور اس سوراخ میں نجاست واقع ہوجائے یا اس میں کوئی کتا پانی پئے یا اس پانی میں جو سوراخ کی تہ میں ہے کوئی شخص وضو کرے تو نصیر بن یحیٰؒ اور ابو بکر ا سکاف نے کہا کہ وہ پانی نجس ہوجائے گا کیونکہ وہ پانی برف سے متصل ہونے کے