عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے ایک اور نہر کھود کر اس میں پانی جاری کیا اور اس جاری پانی سے وضو کیا توان سب کاوضو جائز ودرست ہے جبکہ دونوں جگہوں میں کچھ فاصلہ ہو اگرچہ تھوڑا سا ہی ہو اس لئے کہ ہر ایک نے جاری پانی ہونے کی حالت میں وضو کیاہے اور جاری پانی نجس نہیں ہوتا جب تک کہ اس کی کوئی صفت یعنی رنگ یا بو یا مزہ نہ بدل جائے (بحروع وش وکبیری ملتقطاً) اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اعضائے وضو سے مستعمل پانی صرف جاری پانی میں ہی گرے کیونکہ اس صورت میں وہ جاری پانی کے تابع ہوگا اور مستعمل کے حکم میں نہیں ہوگا۔ (کبیر ی وش) (۹) اگر دو گڑھوں (چھوٹے حوضوں) میں سے ایک گڑھے سے پانی نکل کر دوسرے گڑھے میں جاتاہو اور ان دونوں گڑھوں کے بیچ کی نالی میں بیٹھ کر کوئی شخص وضو کرے تو جائز ہے (جبکہ دونوں گڑھوں میں کچھ فاصلہ ہو) اس لئے کہ وہ پانی جاری ہے۔ (فتح وبحر وش وع) (۱۰) اگر حوض چھوٹا ہواس میں ایک طرف سے پانی آتا ہو اور دوسری طرف نکلتا ہو خواہ خود نکلتا ہو یا کسی دوسرے ذریعہ سے نکلتا ہو مثلاً کوئی شخص اس میں غسل کرتا ہو اور اس کے غسل کرنے کی وجہ سے دوسری جانب لگا تا ر پانی نکلتا ہو تو پانی جاری ہے اس لئے اس حوض کاپانی نجس نہیں ہوگا اور اس میں ہر طرف سے وضو کرنا جائز ہے خواہ وہ حوض چار در چار ہوایااس سے کم یا زیادہ ہو اور اسی پر فتویٰ ہے (کبیری وش وع) اگرچہ بعض کے نزدیک چار در چار یا اس سے کم ہونے کی صورت میں ہر طرف سے وضو جائز ہے اور اسے بڑا ہونے کی صورت میں اس سے صرف پانی داخل ہونے یا پانی نکلنے کی جگہ سے وضو کرنا جائز ہے ہر طرف سے جائز نہیں۔ فقہا کے اس کلام سے یہ بات ظاہرہے کہ جس چھوٹے حوض میں ایک طرف سے پانی آتا ہو اور دوسری طرف سے اوپر کی سطح سے پانی باہر نکلتا ہو تب وہ جاری پانی کے حکم میں ہے لیکن