عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگرحوض کے نیچے کے سوراخ سے پانی نکلتا ہوتو وہ جاری پانی کے حکم نہیں ہوگا کیونکہ حوض کے پانی کے قلیل وکثیر ہونے کا اعتبار صرف اس کی اوپر کی سطح کے طول عرض میں ہے اس کی گہرائی میں نہیں ہے (ش) اور یہی حکم اس چشمہ کابھی ہے جس سے پانی شدت کے ساتھ نکلتا ہو کہ اس سے پانی نکلنے کی جگہ سے وضو کرنا تو ہر صورت میں جائز ہے اور اس کی باقی اطراف سے وضو کرنا بالا تفاق اس وقت جائز ہے جبکہ وہ چاردرچار یا اس سے کم ہوا اور اگر وہ چشمہ اس سے زیادہ مثلاً پانچ در پانچ ہو اور پانی شدت کے ساتھ نکلتا ہوتو اس میں اختلاف ہے اور مختار قول یہ ہے کہ اس سے وضو جائز ہے (کبیری وفتح وبحر ودروغیرہا) لیکن اگر چشمہ کا پانی شدت کیساتھ نہ نکلتا ہو تواس سے وضو جائز نہیں ہے (کبیری) پس فتویٰ کی رو سے حوض کی لمبائی چوڑائی کم یازیاد ہونے کا اعتبار نہیں ہے بلکہ اگر مستعمل پانی اپنی شدت وکثرت کے باعث حوض یا چشمہ سے اسی وقت نکل جاتاہے تو اس حوض یا چشمہ سے وضو جائز ہے اور نہ جائز نہیں ہے (کبیر وش) اور اسی پر فتویٰ ہے (ش وفتح) اور یہ حکم اور اس قسم کے دوسرے احکام اس پر مبنی ہیں کہ مستعمل پانی نجس ہوتا ہے (ش و فتح وبحر) لیکن اصح اور مختار قول یہ ہے کہ مستعمل پانی نجس نہیں ہے اس بناء پر جب تک اس کے گمان غالب میں مستعمل پانی مطلق طاہر ومطہر پانی پر غالب نہ ہواس حوض کے پانی سے وضو جائز ہے لیکن اگر نجاست حقیقیہ اس میں واقع ہوجائے تو حکم مذکور اپنی جگہ پر قائم ہے۔ (ش) (۱۱) حمام کے حوض کو بھی فقہانے چھوٹے حوض کی مانند جو کہ دہ دردہ سے کم ہو جاری پانی کے حکم میں رکھا ہے کہ جب تک نجاست کا اثر یعنی رنگ یا بو یا مزہ ظاہر نہ حمام کے حوض کا پانی پاک ہے بشرطیکہ اس حوض میں اوپر سے پانی آتا ہو اس حوض سے پانی کالینا پے در پے ہو، یعنی دوبارہ پانی لینے میں اتنا وقفہ نہ