عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یا بو یا مزہ) متغیر نہ ہوا ہو (کبیری وبحر وفتح وش وع ملتقطاً) اور اگر نجاست چھت پر متفرق طور پرپڑی ہے اوپر نالے کے سرے پر نہیں ہے اور اکثرپانی اس نجاست سے مل کر نہیں گزرتا بلکہ پاک جگہ سے گزرتا ہے تواس پر نالے کا پانی پاک ہے (فتح وع ملتقطاً) یعنی وہ پانی نجس نہیں ہوگا اور جاری پانی کے حکم میں ہے (ع) اور نیز اگر بارش کاپانی نجاستوں کے اوپر سے گزرے اور کسی جگہ پر جمع ہوجائے تب بھی جواب اسی طرح ہے (بحروفتح) اور حلیہ میں ہے کہ محقق کمال رحمہ اللہ کی ترجیح کے مطابق چاہئے کہ چھت پر نجاست کے مسئلہ میں بھی صر ف کسی صفت یعنی رنگ یا بو یا مزہ کے متغیر ہونے کا اعتبار کیاجائے کسی اور بات یعنی کم یااکثر پانی کے نجاست کے ساتھ لگنے کا اعتبار نہ کیا جائے۔ (ش) (۵) بعض فتاویٰ میں لکھا ہے کہ ہمارے مشائخ کا یہ قول ہے کہ جب تک بارش برستی رہے اس وقت تک ا س کا پانی جاری پانی کے حکم میں ہے یہاں تک کہ اگر وہ چھت پر پڑی ہوئی نجاستوں سے لگے پھر وہ کیڑے کو لگ جائے تو جب تک اس پانی میں تغیر نہ ہوجائے کپڑا نجس نہیں ہوگا (ع) پس اگر چھت پر بارش برسی اور چھت پر نجاست پڑی تھی پھر چھت ٹپکی اور اس کا پانی کپڑے پر پڑ اتو صحیح یہ ہے کہ اگر بارش ابھی تک بند نہیں ہوئی تھی توچھت کے سوراخ میں سے جو پانی گرا ہے وہ پاک ہے، یہ حکم ا س وقت ہے جبکہ وہ پانی نجاست سے متغیرنہ ہوا ہو اور خواہ نجاست چھت کے اکثر حصہ پر ہویا اکثر حصہ پر نہ ہو ہر صورت میں یہ ہی حکم ہے لیکن اگر بارش بند ہوجانے کے بعد چھت کے سوراخ سے پانی ٹپکا اگر تمام چھت پر یا اس کے اکثر حصہ پر نجاست ہوگی تواس سوراخ سے ٹپکنے والا پانی نجس ہوگا اور ہمارے متاخرین مشائخ نے کہا ہے کہ یہی مختار ہے (کبیری وع) غرضیکہ اگر نجاست غالب ہے تو نجس ہونے کا حکم ہے اور نجس ہونے کے بارے میں احتیاطاً نصف