عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور اگر وہ نجاست نظر آنے وا لی ہو مثلاً مردار یاپاخانہ اور گوبر وغیرہ ہو، اگر وہ نہر بڑی ہو تو جس طرف وہ مردار وغیرہ نجاست پڑی ہو اس سے نیچے کی طر ف وضو نہ کرے اور اس نجاست والی جانب کے علا وہ کسی دوسر جانب سے وضو کرے اور اگر وہ نہر چھوٹی ہو اور اس کا اکثر پانی اس نجاست سے لگ کر بہتا ہو تو وہ پانی نجس ہے اور اگراقل یعنی نصف سے کم پانی نجاست لگ کر بہتاہے تو ہ پانی پاک ہے اور اگر نصف پانی نجاست سے لگ کر بہتا ہے تواس سے وضو جائز ہے لیکن زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ اس سے وضو نہ کیا جائے (عنایہ) اور اگرپانی کے صاف ہونے کی وجہ سے بلکہ پانی کے کم ہونے کی وجہ سے وہ مردار پانی کے نیچے سے نظر آتا ہو اور اس مردار نے چھوٹی نہر کا عرض روک لیا ہو تواس نہر کا اکثر پانی اس لگ کر جاتاہے ( اور اس پانی سے وضو جائز نہیںہے، مولف) اور اگر اتنا پانی ہے کہ وہ مردار پانی میں نظر نہیں آتا یا اس نہر کے نصف سے کم عرض میں ہے تو اس نہر کا اکثر پانی مردار سے لگ کر نہیں جاتا (ع) ( اور اس سے وضو جائز ہے مؤلف) اس مسئلہ سے ظاہر کیا گیا ہے (کہ نجاست سے) اکثر پانی کا ملنا یا نہ ملنا کیونکر ہوتا ہے۔ (حاشیہ ع اردو) (۴) چھت پر نجاست ہونے کا حکم پانی میں مردار ہونے کی مانند ہے (فتح) پس اگر چھت پر پاخانہ وغیرہ کوئی نجاست پڑی ہو اور اس پر بارش ہوجائے اور وہ پانی پرنالے سے بہے اور بارش کا اکثر پانی اس نجاست کے اوپر سے نہ گزرے اور نجاست پر نالے کے پاس نہ ہو تو وہ پانی پاک ہے جبکہ ا س پانی میں نجاست کااثر (رنگ یا بو یا مزہ) ظاہر نہ ہوا ہو کیونکہ جو پانی نجاست سے لگ کر نہیں گذرا اور وہ زیادہ ہے اور اعتبار غلبہ کا ہے لیکن اگر بارش کا کل یا اکثر یا نصف پانی اس نجاست سے لگ کر آتا ہے یا نجاست پر نالے کے پاس ہے وہ اس پر نالے سے گزرنے والا پانی نجس ہے اگرچہ اس کی کوئی صفت (رنگ