عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی طرف وضو کرنا جائز ہے یہ حکم امام ابویوسفؒ سے مروی ہے (بحر و فتح وع وکبیری) اور ظاہر یہ ہے کہ یہ حکم عام ہے مردار اور ہرنجس کے لئے یکساں ہے خواہ وہ نجس چیز نظر آنے والی ہویا نظرنہ آنے والی ہو، محقق کمال اور ان کے شاگرد قاسم نے کہا کہ یہی قول مختارہے اور نہر الفائق میں اسی کوقوی کہاہے صاحب درمختار نے اپنی شرح منح الغفار میں اسی کو ثابت رکھا ہے (دروش) اور قہستانی میں مضمرات سے اور اس میں نصاب سے منقول ہے کہ اسی قول پر فتویٰ ہے (درومنحہ وع) لیکن فتاویٰ قاضی خان وتجنیس دوالوالجی وخلاصہ وبدائع وغیرہ بہت سی کتب فقہ میں مذکورہ ہے کہ یہ حکم مردار (نظر آنے والی نجاست کے علاوہ ہے یعنی نظر نہ آنے والی نجاست کے لئے ہے لیکن مردار (نظر آنے والی نجاست) میںدیکھا جائے گا کہ اگر کل یا نصف سے زیادہ پانی اس نجاست کے اوپر سے گزرتا ہے تو اس سے وضو جائز نہیں ہے اور اگر نصف سے کم پانی اس کے جسم سے لگتا ہو تو وضو جائز ہے اور اگر نصف پانی نجاست سے لگتا ہو تو قیاس یہ ہے کہ اس سے وضو جائزہے اور استحسان یہ ہے کہ جائز نہیں ہے اور یہی احوط ہے (بحر) یعنی اگر وہ پانی جو مردار (نجاست) سے لگ کر بہتا ہواس سے کم ہے جو اس مردار سے نہیں لگتا تواس نجاست کے مقام کے نیچے کی طرف سے وضو کرنا جائز ہوگا ورنہ جائز نہیں ہو اور ا س کو فقیہ ابو جعفر ہندوانی ؒ نے اختیار کیا ہے (کبیری وع) اور کہا ہے کہ میں نے اپنے مشائخ کواسی قول پر پایا ہے اور تجنیس میں اس کو صحیح کہاہے (ع) اور یہ امام ابوحنیفہ وامام محمد رحمہما اللہ کا قول ہے، حاصل یہ ہے کہ ان دونوں اقوال کی تصحیح کی گئی ہے اور یہ دوسرا قول احوط ہے (ش) اور عنایہ میں محیط سے منقول ہے کہ اگر جاری پانی میں نجاست گر جائے اور وہ نجاست نظر نہ آنے والی ہو مثلا ً پیشاب ہو تو جب تک اس کا رنگ یا مزہ یا بو نہ بدلے وہ پانی نجس نہیں ہوتا