عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تین ماہ نو دن ہے۔ ان کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ دوسرے خلیفہ ہوئے جن کی مدت خلافت دس سال چھ مہینے پانچ دن ہے، پھر حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ تیسرے خلیفہ ہوئے، ان کی مدت خلافت بارہ دن کم بارہ سال ہے، ان کے بعد حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ چوتھے خلیفہ ہوئے ان کی مدت خلافت پانچ سال تین ماہ دو دن ہوئی۔ ان چاروں کو خلفائے اربعہ،خلفائے راشدین، اور چار یار کہتے ہیں اور ان چاروں کے بعد حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی خلافت چھ ماہ رہی بعدازاں انھوں نے جب دیکھا کہ حدیث شریف کے مطابق خلافت کی مدت تیس سال پوری ہو چکی اور اب خلافت بادشاہت کے رنگ پر جارہی ہے تو چونکہ آ پ بہت زیادہ متقی اور پر ہیز گار تھے آپ نے بادشاہت کی طرز حکومت کو ناپسند فرماتے ہوئے خلافت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کرکے گوشہ گیری اختیار کی۔ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ تک کل مدت تیس سال خلافت راشدہ کہلاتی ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم میں ان چار یار کے بعدمجموعی طور پر سب اہل بیت باقی صحابہ سے افضل ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو کما حقہ پاک کردیا ہے۔ لقولہ اِنَّمَایُرِیدُ اللّٰہُ لِیُذھِبَ عَنکُمُ الرّجسَ اَھلَ البَیتِ وَیُطَھِّرَکُم تَطھِیر اً (الاحزاب: ۳۳) ’’اللہ یہ چاہتا ہے کہ تم سے گندی باتیں دور کرے دے اے نبی کے گھر والو اور ستھرا کردے تم کو ایک پاکی ستھرائی سے‘‘ اہل بیت میں تما م ازواج مطہرات اور حضرت علی، حضرت فاطمتہ الزہرا، حضرت حسن حضرت حسین رضوان اللہ علیہم اجمعین شامل ہیں۔ ازواج مطہرات آنحضرت ﷺ میںحضرت عائشہ وحضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا سب سے افضل ہیں اور صاحبزادیوں میں حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ