عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عنہا سب سے افضل ہیں۔اسی طرح فتح مکہ سے قبل اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے والے اور جہاد میں شامل ہونے والے صحابہؓ بعدوالوں سے افضل ہیں لاَیَستَوِی مِنکُم مَّن اَنفَقَ مِن قَبلِ الفَتحِ وَقَاتَلَ (الحدید: ۱۰) ’’برابر نہیں تم میں (سے وہ شخص ) جس نے خرچ کیا فتح مکہ سے پہلے اور جنگ کی‘‘۔ نیز جنگ بدر میںشامل ہونے والے صحابہ کاشمار سابقون الا ولون میں ہے اور وہ سب سے افضل ہیں باقی ان کے تابع: وَالسّٰبِقُونَ الَاوَّلُونَ مِنَ المُھٰجِرینَ وَالاَنصَارِ وَالَّذِینَ اتَّبَعُوھُم بِاحسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنھُم وَرَضُوا عَنہُ (توبہ:۱۰۰) ’’اور جو لوگ قدیم میں سب سے پہلے ہجرت کرنے والے اور مدد کرنے والے اور جو ان کے پیر و ہوئے نیکی کے ساتھ،اللہ تعالیٰ راضی ہوا ان سے اور وہ راضی ہوئے اس سے‘‘ ان کے علاوہ باقی صحابہ میں ایک کو دوسرے پر فضیلت نہ دے سب کو افضل جانے اور کسی کی شان میںگستاخی نہ کرے، یہ سب عامل بالقرآن تھے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی متابعت کرتے اور متابعت کا دوسروں کو حکم کرتے تھے اور سب کے سب عادل تھے، صحابہ کادوست خدااور سول کادوست ہے اور صحابہ کا دشمن خدا اور رسول کادشمن ہے۔ یہ کافروں پر سخت دل اور آپس میں رحمدل تھے، اللہ تعالیٰ کی رضا میں راضی اور اس کی نارضگی میں ناخوش رہتے تھے، یہ سب اخلاق محمدی (ﷺ) کا سچا نمونہ تھے ان کی اسلامی خدمات قابل قدر ہیں ان کی کوششوں سے تمام جہاں میں اسلام کابول بالا ہوگیا (شکر اللہ تعالیٰ سعی ھم مشکورا وجزاھم عنا خیر الجزاء فی الاٰخرۃ ) صحابۂ کرامؓ کے اندرونی مخاصمات اور باہمی واقعات کو نیک نیتی پر قیاس کرناچاہئے کیونکہ وہ سب رسول کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم کی صحبتِ پاک سے پاک وبے نفس ہوگئے تھے، حضرت علی اور حضرت معاویہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم وغیر ہم کے معاملات کونیک وجہ پر