عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صحابہ کرامؓ واہل بیت عظامؓ:جس شخص نے ایمان کی حالت میںحضور انور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو دیکھاہو یاآپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہو اور اس شخص کی موت ایمان پر ہوئی ہو، اُس کو صحابی کہتے ہیں۔ صحابہ کی تعداد ہزاروں ہے جو آ پ کی خدمت میں حاضر ہو کرمسلمان ہوئے اور اسلام پر ان کی وفات ہوئی۔ صحابہ کے مرتبے آپس میںکم زیادہ ہیں لیکن تمام صحابہؓ باقی امت سے افضل ہیں۔ کسی مسلمان نے اگرچہ اپنی ساری عمر نیک اعمال کرنے میں گزاری ہوا ور احد پہاڑ کے برابر سونا خدا کی راہ میں خرچ کیا ہو لیکن کسی صحابی کے ادنیٰ عمل اور ایک مد (تقریباً ایک سیر) جو کے خیرات کرنے کی برابر بھی نہیں ہوسکتا۔ صحابہ کرام کے فضائل قرآن پاک اور احادیث شریفہ میں بکثرت موجود ہیں ان کی طرف رجوع کریں۔ خلاصہ یہ کہ بڑے سے بڑا ولی ایک ادنی ٰ صحابی کے مرتبے کو نہیں پہنچ سکتا۔ تما م اُمت کا اس بات پر اجماع ہے کہ تمام صحابہ میں سب سے افضل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں، جو تمام امت سے افضل ہیں۔۲۔ حضرت ابو بکر ر ضی اللہ عنہ کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ تمام امت سے افضل ہیں ان کے بعد ۳۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ، پھر۴۔ حضرت ا لی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ تمام امت سے افضل ہیں۔ یہی چاروں صحابہ حضور انو علیہ الصلوۃ والسلام کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد دین کے کام سنبھالنے اور جو انتظامات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے انھیں قائم رکھنے میں اسی ترتیب مذکورہ بالا سے آپ کے قائم مقام(خلیفہ) ہوئے ہیں۔ یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد تمام مسلمانوں کے اتفاق سے سب پہلے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ آنحضرت ﷺ کے خلیفہ بنائے گئے اور آپ کی مدت خلافت دو سال