عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
استنجا کرنے کے لئے تنہائی کی جگہ نہ ملے تو ان سب حالتوں میں پانی سے استنجا کرنا مرد و عورت کو مطلقاًچھوڑ دینا چاہئے (در) خواہ وہ مرد یا عورت، مردوں یا عورتوں یا دونوں میں ہو (ش) اور نجاست خواہ درہم سے زیادہ لگی ہو یا کم ہو (حاشیہ انواع) اور خنثیٰ مشکل کو استنجا اور غسل کیلئے کسی کے سامنے اپنا ستر ہر گز نہیں کھولنا چاہئے اس لئے کہ اگر وہ کسی مذکر (آدمی) کے سامنے سترکھولے گا تو یہ احتمال ہے کہ وہ مونث ہو اور اگر کسی مونث (عورت) کے سامنے ستر کھولے گا تو یہ احتمال ہے کہ وہ مذکر (آدمی) ہوپس اس مسئلہ کا خلاصہ کا ارادہ کرنے والا شخص ۱۔ یا مرد ہے، ۲۔ یا عورت ۳۔ یاخنثیٰ مشکل ہے اور وہ یا مردوں یا عورتوں یاخناثی کے درمیان ہے یا مردوں اور عورتوںیا مردوں اور خناثی یا عورتوں اور خناثی یامردوں اور عورتوں اور خناثی کے درمیان ہے پس یہ اکیس (۳×۷=۲۱) صورتیں ہوئیں ان میں سے صرف دو صورتوں میں یعنی جبکہ آدمی آدمیوں کے درمیان ہو یا عورت عورتوں کے درمیان ہواسی وقت غسل کرلے اور باقی انیس صورتوں میں غسل کو موخر کرے (ش) اور اگر نماز فوت ہوجانے کا خوف ہو تو تیمم کرکے نماز پڑھے ( اور پھر جب پردہ کی جگہ میسر آجائے تو غسل کرکے اس نماز کااعدہ کرنا واجب ہے مؤلف) (۳) اگر مرد اور عورت ایک برتن سے غسل کریں تو کچھ مضائقہ نہیں ہے (ع وکبیری) (۴) جنبی کو وضوکرنے یا ہاتھ منھ دھونے یعنی کلی کرنے کے بعد کھانا پینامکروہ نہیں ہے اور ہاتھ دھونے اور کلی کرنے سے پہلے کھانا پینامکروہ ہے (لیکن یہ گناہ نہیں ہے) کیونکہ یہ شخص مستعمل پانی کو پہینے والاہوگا اور یہ مکروہ تنزیہی ہے اور قاضی خان نے کہا ہے کہ جنبی کوکھانے پینے سے پہلے ہاتھ دھونا اور کلی کرنا مستحب ہے اور اس کو ترک کیاتو کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن پہلا قول اولیٰ ہے (دروش وکبیری وع ملتقطا) اور حیض والی عورت کے بارے