عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس جگہ آدمی موجود ہیں تو غسل کرنا ترک نہ کرے اگرچہ لوگ اس کودیکھیں، یہ حکم اس صورت میں ہے جبکہ وہاں پردہ نہ ہوسکتا ہو اور اس کے پاس کپڑا وغیرہ بھی نہ ہو اور نماز کے فوت ہونے کا ڈر ہو، ایسی صورت میں جو شخص عمداً اس کودیکھے گا وہ گنہگار ہوگا نہانے والاگنہگار نہیں ہوگا کیونکہ وہ معذور ہے اسی طرح اگر کوئی جنبی عورت ہے اور وہاں صرف عورتین ہیں تو اس کا حکم وہی ہے جو جنبی آدمی کا آدمیوں کے درمیان نہانے کا بیان ہوا یعنی وہ غسل نہ چھوڑے اور ان عورتوں کے سامنے ہی نہالے کیونکہ ہم جنس سے پردہ نہ کرنا غیر جنس سے پردہ نہ کرنے سے خفیف ترہے اور ضرورۃً مباح ہے اور بلا ضرورت مباح نہیں ہے (ش وم وط وکبیری ملتقطاً) (کیونکہ عورت کو بلا ضرورت) ناف سے گھٹنے کے نیچے تک دوسری کے سامنے کھولنا بھی گناہ ہے، اکثر عورتیں دوسری عورتوں کے سامنے (بلاضرورت) ننگی ہوکر نہاتی ہیں یہ بہت بری اور بے غیرتی کی بات ہے (بہشتی زیور حصہ اول) اگر جنبی عورت مردوں یامردوں اور عورتوں درمیان میںہو تو غسل کرنے میں تاخیر کے اور اس عورت کو چاہئے کہ (اگر نماز کاوقت فوت ہونے کا ڈر ہو تو تیمم کرے اور نماز پڑھے اس لئے کہ وہ عورت مردوںمیں پانی کے استعمال سے شرعاً عاجز ہے (م و ط ودر) اور جنبی مرد اگرعورتوں اور مردوں یا صرف عورتوں کے درمیان میں ہو تو قیاس یہ ہے کہ وہ غسل کو مؤخر کرے (ش) اور اگر نماز کا وقت فوت ہونے کا ڈر ہو تو تیمم کرکے نماز پڑھے (ط) اور ظاہر یہ ہے کہ اس نماز کو غسل کرنے کے بعد لوٹا نا واجب ہے کیونکہ اکثر مشائخ نے کہا ہے کہ اگر تیمم کیلئے عذر بندوں کی طرف سے لاحق ہوا ہے تواس سے پڑھی ہوئی نماز کااعادہ واجب ہے اگرچہ تیمم کرنا اس کے لئے مباح ہے (ط وش ملتقطا) یہ حکم غسل فرض کے بارے میں ہے لیکن اگر کسی شخص نے ڈھیلے سے استنجا کیا ہو اور پانی سے