عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
القدیر میں کہا ہے کہ دبر میں انگلی داخل کرنے سے غسل واجب ہونے میں اختلاف ہے (فتح وبحر) اور علامہ حلبیؒ نے اپنی شرح کبیری میں اس مسئلہ کو تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ قبل یادبر میں انگلی داخل کرنے سے غسل واجب ہونے میں اختلاف ہے اور اولی یہ ہے کہ قبل میں انگلی داخل کرنے سے انزال کے بغیر اس وقت غسل واجب ہوتا ہے جب کہ اس عورت نے شہوت رانی کے قصد سے ایسا کیا ہو اس کہ عورتوں میں شہوت غالب ہوتی ہے پس سبب یعنی شہوت مسبب یعنی انزال کے قائم مقام ہوجائے گا، دبر میں انگلی داخل کرنے کا حکم یہ نہیں ہے کیونکہ دبر میں انگلی داخل کرنے سے شہوت نہیں ہوتی اور آدمی کے علاوہ کسی اور جاندار کے ذکر اور میت کے ذکر او رلکڑی وغیرہ سے ذکر کی مانند بنائی ہوئی چیز کے داخل کرنے کا بھی یہی حکم ہے (کبیری وش) پس دبر میں ان چیزوں میں سے کسی چیز کے داخل کرنے سے غسل واجب نہ ہونے کی ترجیح متفق علیہ ہے اور قبل میں داخل کرنے سے غسل واجب نہ ہونے کی ترجیح مختلف فیہ ہے (غایۃ الاوطار) ( اور مختار قول اوپر بیان ہو چکا ہے مؤلف) (۷) اگر خنثیٰ مشکل اپنے ذکر کسی عورت کی فرج یا دبر میں داخل کرے تو دونوں پر غسل واجب نہ ہوگا (اس لئے کہ خنثیٰ مشکل کا حشفہ اور فرج مشکوک الوجود ہیں اور غسل کا فرض ہونا حشفہ اور فرج کے متحقق الوجود ہونے کی صورت میں ہے (غایۃ الاوطار) پس اس کے فاعل ہونے میں غسل اس لئے واجب نہیں کہ شاید وہ عورت ہو اور اس کا ذکر زائد عضو ہو تو اس کا داخل کرنا انگلی داخل کرنے کی مانند ہویا وہ مرد ہو اور اس کی فرج زخم کی مانند ہو، اور اسی طرح اگر خنثیٰٰ مشکل نے اپنا ذکر اپنے مثل کسی دوسرے خنثیٰ ذکر کسی مرد کی دبر میں داخل کیا تو اس پر غسل واجب نہیں ہوگا اور اگر کسی خنثٰی کی فرج میں داخل کیا تب بھی دونوں پر غسل واجب