عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں ہوگا کیونکہ ممکن ہے دونوں خنثی مشکل مرد ہوں اور ان دونوں کی فرج زائد ہو اور گر کسی مرد نے خنثیٰ مشکل کی فرج میں دخول کیا تو اس مرد پر غسل واجب نہیں ہوگا کیونکہ ممکن ہے وہ خنثیٰ آدمی ہو اور اس کی فرج بمنزلہ زخم کے ہو اور ان سب صورتوں میں غسل واجب نہ ہونے کا حکم اس وقت ہے جبکہ انزال نہ ہو لیکن اگر انزال ہوجائے تو انزال کی وجہ سے غسل واجب ہوگا (بحروع وش ملتقطاً) یہ احکام خنثیٰ مشکل کی فرج میں دخول کے متعلق ہیں لیکن اگر کسی مرد نے خنثیٰ مشکل کی دبر میں دخول کیا تو فاعل اور مفعول دونوں پر غسل واجب ہوگا کیونکہ اس کی دبر میں کوئی اشکال نہیں ہے (او ر وہ ثابت الوجود ہے (غایۃ الاوطار) اسی طرح اگر خنثیٰ مشکل نے جماع کیا اور اس سے بھی جماع کیاگیا تو اس پر غسل واجب ہوگا اس لئے کہ دونوں فعلوں میں سے ایک کی وجہ سے اس کی جنابت متحقق ہوجائے گی (ش) (۹) اگر دس برس کا لڑکا کسی عورت سے مجامعت کرے تو عورت پر غسل واجب ہوگا اور لڑکے پر غسل واجب نہیں ہوگا لیکن اس لڑکے کوبھی غسل کا حکم دیا جائے گا تاکہ اس کو عادت پڑہے جیساکہ اس کو وضو اور نماز کا حکم عادت ڈالنے کیلئے کیا جاتاہے اور اگر مرد بالغ ہو اور لڑکی نابالغ ہو مگر مجامعت کے قابل ہو تو مرد پر غسل واجب ہوگا اور اس لڑکی پر غسل واجب نہ ہوگا (لیکن اسے بھی عادت ڈالنے کے لئے غسل کا حکم کیاجائے گا) اور اگر کوئی خصّی (جس کے خصیے کٹ گئے ہوں نامرد) مجامعت کرے تو فاعل ومفعول دونوں پر غسل واجب ہوگا) یا ان میں سے جو بالغ ہو اس پر غسل واجب ہوگا (ع وکبیری) (۹) اگر کوئی عورت کہے کہ نیند میں میرے پاس جن آیا کرتاہے اور میں اس کے ساتھ وہی کیفیت پاتی ہوں جو میں اپنے خاوند کے مجامعت کرتے وقت پاتی ہوں تو انزال کے بغیر اس پر غسل واجب نہ ہوگا کیونکہ سبب یعنی (دخول یا انزال نہیں پایا