عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ حمل کا قرار پانا عورت کی منی کے اپنی جگہ سے جدا ہونے پر موقوف ہے ا س کے فرج خارج تک نکلنے پر موقوف نہیں ہے پس ظاہر یہ ہے کہ حمل قرار پانے کی صورت میںغسل کا واجب ہونا امام محمدؒ کی روایت پر مبنی ہے (منحہ) جیسا کہ بحرالرائق میں کہا ہے کہ اگر عورت کو احتلام ہوجائے اور اس کی منی فرج خارج تک نہ نکلے تو امام محمدؒ کے نزدیک اس عورت پر غسل واجب ہوگا اور ظاہر الروایت میں اس پر غسل واجب نہیں ہوگا اس لئے کہ عورت پر غسل واجب ہونے کے لئے عورت کی منی کا اس کی فرج خارج تک نکلنا شرط ہے اور اسی پر فتویٰ ہے جیسا کہ معراج الدرایہ میں ہے (بحرً) (۵) اگر کسی مرد نے اپنے عضو مخصوص پر کپڑا لپیٹ کر دخول کیا اور اس کو انزال نہ ہوا تو بعض فقہا نے کہا کہ اس پر غسل فرض ہوگا کیونکہ وہ دخول کرنے والا کہلائے گا اور بعض نے کہا اس پر غسل واجب نہیں ہوگا اور ظاہر یہ ہے کہ دونوں قول مطلق ہیں (یعنی خواہ کپڑا موٹاہو پتلا دونوں صورتوں میں ایک ہی حکم ہے) اور بعض کا قول یہ ہے اور اصح بھی یہی ہے کہ اگر کپڑا ایسا پتلا ہو کہ فرج کی حرارت ولذت محسوس ہو تو (خواہ انزال نہ ہو) اس پر غسل واجب ہوگا ورنہ جب تک انزال نہ ہو اس پر غسل واجب نہیں ہوگا اور زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ دونوں صورتوں میں غسل واجب ہوگا۔ (بحروع ودروش ملتقطاً) (۶) انگلی یااس کی مانند کوئی چیز مثلاً آدمی کے سوا کسی اور کاذکر جیسا کہ جنّ یا بندر وگدھا وغیرہ کسی جانور کا ذکر یا خنثیٰ مشکل یا میت (مردہ) یا اس نابالغ لڑکے کاذکر جس کو شہوت نہیں ہوتی یا جو چیز لکڑی وغیرہ سے ذکر (آلت) کی مانند بنائی جاتی ہے جسے بد کار عورتیں شہوت رانی کے لئے استعمال کرتی ہیں) ان چیزوں میں سے کسی کی قبل یا دبر میں داخل کرنے سے مختار قول کی بناء پر (جب تک انزال نہ ہو) غسل واجب نہیں ہوتا (دروش) فتح