عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غسل واجب ہوجائے گا (ع وبحروش وغیرہا) (۳) اگر چوپا یہ یا مُرد ہ یاناقابل جماع چھوٹی لڑکی سے جماع کیا تو انزال کے بغیر غسل واجب نہ ہوگا (ع وبحر وغیرہما) اگرچہ حشفہ غائب ہوجائے (در) اور صحیح یہ ہے کہ جس لڑکی کے محل جماع (فرج) میںدخول اس طرح ممکن ہو کہ قُبل ودُبر کے درمیان کا پردہ پھٹ کر دونوں راستے ایک نہ ہوجائیں وہ مجامعت کے لائق ہے اور دخول سے اس پر غسل واجب ہوجاتاہے (بحروع وغیرہما) (۴) اگر کسی عورت کی فرج سے باہر جماع کیا جائے اور مرد کی منی اس کے رحم میں پہنچ جائے تو اس عورت پر غسل فرض نہیں ہوگا خواہ وہ عورت باکرہ (کنواری) ہویا غیر باکرہ ہوکیونکہ سبب یعنی عورت کوانزال ہونا یا حشفہ کا پوری طرح اندر داخل ہوجانا نہیں پایا گیا، اسی طرح اگر کنواری عورت سے جماع کیا اور مرد کو انزال بھی ہوگیا مگر عورت کی بکارت زائل نہ ہوئی تو عورت پر غسل واجب نہ ہوگا لیکن ان دونوں صورتوں میں اگر عورت کو حمل رہ جائے تو اب مجامعت کے وقت سے غسل واجب ہونے کاحکم دیا جائے گا کیونکہ اس عورت کو انزال ہونا حمل سے ثابت ہوگیا پس اگر اس نے غسل نہیں کیا تھا تو حمل متحقق ہونے کے بعد وہ غسل کرے اور مجامعت کے وقت سے غسل کے وقت تک کی ساری نمازیں لوٹائے کیوں کہ ثابت ہوگیا کہ اس نے وہ نماز یں طہارت کے بغیر پڑھی ہیں (بحروع ودروش ملتقطاً) لیکن کبیری شر ح منیۃ المصلی میں مذکور ہے کہ یہ حکم اصح قول کے خلاف ہے۔ جو کہ ظاہر الروایت ہے تا رخانیہ میں کہا ہے کہ ظاہر الروایت میں عورت پر غسل فرجِ ہونے کے لئے عورت کی منی کافرض داخل سے فرج خارج تک نکلنا شرط ہے حتٰی کہ اگرعورت کی منی اپنی جگہ سے جدا ہو کر فرج داخل سے فرج خارج تک نہیں نکلی تو اس عورت پر غسل فرض نہیں ہوگا اور نصاب میں ہے کہ یہی اصح ہے انتہی (کبیری ودروش ومنحہ) اور