عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہی حکم ہے جو زوجین کے متعلق مذکور ہوا ہے۔ (ش) (۱۰) کوئی شخص نیند سے بیدار ہوا اور اس کو احتلام یاد ہے لیکن اس نے کوئی تری نہیں دیکھی پھر تھوڑی دیر ٹھہرنے کے بعد مذی نکلی تو اس پر غسل واجب نہیں ہوگا اور اگرمنی نکلی تو غسل واجب ہوگا (کبیری وع ملتقطاً) (۱۱) کسی شخص کورات میں احتلام ہوا پھر وہ جاگا اور اس نے تری نہیں دیکھی پھر وعضو کیا اور فجر کی نما زپڑھی پھر منی نکلی تو اس پر غسل واجب ہوگا اور وہ اس نماز کو نہ لوٹائے اور اسی طرح اگر نماز میں احتلام ہوا اور انزال نہ ہوا یہاں تک کہ نماز پوری کرلی پھر انزال ہوا تو وہ نماز کااعادہ نہ کرے اور غسل کرے (فتح وع) (۱۲) جاننا چاہئے کہ منی کے نکلنے سے غسل دوشرطوں کے ساتھ واجب ہوتا ہے ایک یہ کہ منی شہوت کے ساتھ اپنی جگہ سے جدا ہوئی ہو پس اگر منی اپنی جگہ سے شہوت کے بغیر ہوئی اور شہوت کے بغیر ہی باہر نکلی مثلاً کسی نے اس کی پیٹھ پر قوی ضرب لگائی یا اس نے کوئی بھاری بوجھ اٹھایا یا وہ بلندی سے گرا ( اور منی نکلی) تو احناف کے نزدیک اس پر غسل واجب نہیں ہوگا اور امام شافعی ؒ کے نزدیک اس صورت میں غسل واجب ہوگا (بدائع وکبیری ملتقطاً) اور دوسری شرط یہ ہے کہ منی عضو مخصوص سے باہر یاجو اس کے حکم میں ہے وہاں تک نکل جائے، یعنی عورت کی فرج خارج میں آجائے اور بے ختنہ مرد کے قلفہ (ختنہ والی کھال) میںآجائے، پس جب تک منی عضو مخصوص کی ڈنڈی یا فرجِ داخل کے اندر ہے احناف کے نزدیک اس پر غسل واجب نہیں ہوگا بخلاف امام مالکؒ کے (کہ ان کے نزدیک اس صورت میں بھی اس پر غسل واجب ہوگا) منی کے ذکر سے باہر نکلتے وقت بھی شہوت کا پایا جانا شرط ہونے میں ہمارے فقہا کا اختلاف ہے امام ابو یوسف ؒ کے نزدیک منی عضو مخصوص سے باہرنکلتے وقت بھی شہوت کا پایا جانا شرط ہے اور طرفین کے نزدیک یہ شر ط نہیں ہے