عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیٹھا ہو ا سو جائے کیونکہ اس حالت میں عادۃً نیند زیادہ گہری نہیں ہوتی اس لئے یہ نیند احتلام کا سبب نہیں ہوتی لیکن اگر اس کویقین ہو کہ یہ تیری منی کی ہے تو ا س پرغسل واجب ہوگا اور اگر وہ لیٹ کر سویا ہوتو اس پر غسل واجب ہوگا کیونکہ لیٹنے سے اعضائے بدن ڈھیلے ہوجاتے ہیں اور نیند گہری آتی ہے جو کہ احتلام کا سبب ہوتی ہے۔ (کبیری و ش) کبیری میں ہے کہ یہ تفصیل محیط اور ذخیرہ میں مذکور ہے۔ شمس الائمہ حلوائی نے کہا کہ یہ صورت اکثر واقع ہوا کرتی ہے اور لوگ اس سے غافل ہیں پس اس کو یاد کرلینا واجب ہے (ع و کبیری و ش وغیرھا) اور اس کا ماحصل یہ ہے کہ اس مسئلہ میں غسل واجب نہ ہونا تین باتوں کے ساتھ مشروط ہے یعنی ۱۔ کھڑے یا بیٹھے ہوئے سونا، ۲۔ یہ یقین ہونا کہ یہ تری منی کی نہیں ہے، ۳۔ احتلام کا یاد نہ ہونا پس اگر ان تینوں میں سے ایک شرط بھی مفقود ہوئی یعنی یہ کہ وہ لیٹ کر سویا ہویا اس کو یقین ہو کہ یہ تری منی کی ہے یا اس کو احتلام یاد ہوتو اس پر غسل واجب ہوگا۔ لیکن حلیہ میں مذکور ہے کہ صاحب حلیہ نے ذخیرہ اور محیط برُ ہانی کی طرف رجوع کیا تو ان میں غسل واجب نہ ہونے کے لئے کھڑا اور بیٹھا ہوا سونے کی قید نہیں پائی پھر اس نے اس مسئلہ میں بحث کی اور کہا ہے کہ کھڑا اور بیٹھا ہوا سونے اور کروٹ پر سونے میں فرق غیر ظاہر ہے (ش ملحضاً و تمامہ فیہ) لیکن ایک بات رہ گئی وہ یہ کہ اگر منی شہوت سے نکلی خواہ سوتے میں نکلی ہویا جاگتے میں تو اس کا کود کر (دفق کے ساتھ) نکلنا اور سرذکر سے تجاوز کرنا بھی ضروری ہے پس تری کا صرف سر ذکر میں ہونا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ وہ لازمی طور پر منی نہیں ہے اور ہضم غذا اور ریح (گیس) کے چڑھنے کے باعث نیند ایستادگی ذکر کا محل و موقع ہے پس صورت مذکورہ میں (اس تری کے مذی ہونے کے احتمال سے ) غسل کا واجب کرنا مشکل ہے بخلاف تری کے