عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پائی تو بالا تفاق اس پر غسل واجب نہیں ہے۔ (بحر وغیرہ) ان دونو ں میں فرق کی وجہ یہ ہے کہ نیند راحت حاصل ہونے کے باعث احتلام کے گمان کا محل ہے اس لئے احتیاطا مذی کا دیکھنامنی پر محمول ہوگا کہ شایدہوا کی گرمی یا غذا کے سبب سے منی پتلی ہوگئی ہو اور نشہ اور غشی والے شخص کا حکم ایسا نہیں ہے کیونکہ اس میں یہ سبب متحقق نہیں یعنی مدہوشی اور غشی راحت کا سبب نہیں ہے (بحروش) اس مسئلہ میںمذی کی قید اس لئے لگائی گئی ہے کہ اگر مست اور بیہوش افاقہ کے بعد منی دیکھیں گے تو بالا تفاق ان پر غسل واجب ہوگا (غایۃ الاوطار) (۸) اگر کوئی شخص سو کر اٹھا اور اس نے اپنے سر ذکر میں تری پائی اور وہ نہیں جانتا کہ یہ منی ہے یا مذی ہے اور اس کو احتلام ہونا یاد نہیں ہے اگر سونے سے پہلے اس کا ذکر ایستادہ تھا تو اس پر غسل واجب نہیں ہے اس لئے کہ ذکر ایستادہ ہونا مذی کے نکلنے کا سبب ہے اس لئے اسی پر محمول ہوگا لیکن اگر یہ یقین ہوجائے کہ یہ منی ہے تو غسل واجب ہوگا اور اگر سونے سے پہلے اس کا ذکر سست تھا تو طرفین کے نزدیک احتیاطااس پر غسل واجب ہوگا کیونکہ احتمال ہے کہ یہ رطوبت شہوت کے ساتھ اپنی جگہ سے جدا ہوئی ہو پھر وہ شخص بھول گیا ہو اور وہ منی ہواسے پتلی ہوگئی ہو امام ابو یوسف کا اس میں خلاف ہے (یعنی ان کے نزدیک اس پر غسل واجب نہیں ہوگا (کبیری و ع و بحروغیرہا ملتقطاً) اس مسئلہ میں بھی لیٹ کر سونے یا کسی اور ہیئت پر سونے والے کے حکم میں کوئی فرق نہیں ہے جیسا کہ دوسری صورتوں میں کوئی فرق نہیں ہے (ط) پس اگر کوئی شخص بیٹھا ہوا یا کھڑا ہوا یا چلتا ہوا سوئے پھر جاگے اور تری پائے تو اس کا اور لیٹ کر سونے والے کا حکم یکساں ہے۔ (ع) لیکن کبیری شرح مینۃ المصلی میں ہے کہ ذکر (عضو) کے ایستادہ ہونے کی صورت میں غسل واجب نہ ہونے کا حکم اس وقت ہے جبکہ وہ کھڑایا