عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
روک سکا اور منی شہوت کے ساتھ نکل گئی تو و ہ بالا تفاق جنبی ہوجائے گا پس وہ شرمندگی و تہمت کے مواقع میں سورۃً نمازیوں کی طرح عمل کرے یعنی نیت وتحریمہ وقرآت کے بغیر نما پڑھے پس نماز کی طرح تحریمہ کیلئے نیت کے بغیر ہاتھ اٹھائے اور رکوع او ر سجدے کرے (ش وم وط) (۳) اس مسئلہ میں عورت بھی مرد کی مانند ہے (بحر) پس اگر کسی عورت سے اس کے خاوند نے مجامعت کی پھر وہ عورت نہائی اس کے بعد اس کے بدن سے اس کے خاوند کی منی نکلی تواس پر صرف وضو واجب ہوگا دوبارہ غسل فرض نہیںہوگا (ع وفتح وبحر ومنحہ وکبیری) اور اگر اس عورت کی اپنی منی نکلی تو طرفین کے نزدیک اس پر غسل کا اعادہ واجب ہے (مستفادہ عن بحر وغیرہ) پس اگر عورت نے جنابت کا غسل کیا پھر اس سے شہوت کے بغیر منی نکلی اگر وہ منی زرد رنگ کی ہے تو غسل کااعادہ کرے ورنہ نہیں (ط) لہذا علامت سے اچھی طرح معلوم کرلے کہ یہ منی مرد کی ہے (یعنی سفید اور گاڑھی ہے) یا عورت کی اپنی منی ہے (یعنی زرد اور رقیق ہے) اور اگر معلوم نہ ہوسکے تو غسل کا اعادہ کرلے یو نہی ترک نہ کرے عورت کے اس مسئلہ میں بھی وہی شرط ہے کہ سوئے یا پیشاب کئے یا چالیس قدم چلے بغیر اس نے غسل کرلیا ہو۔ (؟) (۴) اس بارے میں سب اصحاب مذہب کااتفاق ہے کہ منی شہوت کے ساتھ اپنے مکان سے جدا ہونے کے بعد جب تک سر ذکر سے باہر نہ نکلے غسل فرض نہیں ہوتا، امام ابو یوسفؒ او رطرفین کا اختلاف غسل کے فرض ہونے یا نہ ہونے کے متعلق سر ذکر سے بھی شہوت کے ساتھ نکلنے یا بغیر شہوت نکلنے میں ہے جس کی تفصیل اوپر بیان ہوچکی ہے (بحر) پس اگر کسی شخص کو احتلام ہوا اور منی اپنی جگہ سے جدا ہوئی لیکن سر ذکر پر ظاہر نہ ہوئی تو اس پر غسل واجب نہیں ہوگا (ع) اور اسی طرح کسی شخص کو احتلام ہوا اس سے کوئی چیز نہیں نکلی یعنی