عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چھوڑدیا اس کے بعد منی شہوت ودفق کے بغیرنکلی تو امام ابو حنیفہ وامام رحمہما اللہ کے نزدیک اس پر غسل فرض ہوگا اور امام ابویوسف رحمہ اللہ کے نزدیک اس پر غسل فرض نہیں ہوگا۔ دوسرا یہ کہ اگر کسی نے جماع کرنے کے بعد غسل کیا پھر اور منی نکلی پس اگر اس نے جماع کے بعد سونے یا پیشاب کرنے یا کافی چلنے پھرنے کے بغیر غسل کیا اور نماز پڑھی اور اس کے بعد باقی منی نکلی ہو تو امام ابو حنیفہ ؒ اور امام محمدؒ کے نزدیک غسل کااعادہ واجب ہے اور امام ابو یو سفؒ کے نزدیک اعادہ واجب نہیں اور اس غسل کے بعد باقی منی نکلنے سے پہلے جو نماز پڑھی ہے بالاتفاق اس کو نہ لوٹائے اور ظاہر یہ ہے کہ یہ حکم مردوعورت دونوں کیلئے یکساں ہے لیکن اگر اس نے جماع کر کے سونے یا پیشاب کرنے یا کافی چلنے پھرنے کے بعد غسل کیاہوتو اس پر دوبارہ غسل کرنا بالاتفاق واجب نہیں ہے (فتح وبحروع وبدائع وش وکبیری وم ملتقطاً) یہ حکم اس وقت ہے جبکہ غسل کے بعد کی منی شہوت کے ساتھ نہ نکلے لیکن اگر شہوت کے ساتھ نکلے تو دوبارہ غسل کرنا بالاتفاق فرض ہے (عن بعض الکتب) علامہ مقدسی وغیرہ نے یاکافی چلنے پھرنے کاتعین چالیس قدم سے کیاہے یعنی اس نے کم از کم چالیس قدم چلنے پھرنے کے بعد غسل کیا ہو تو طرفین کے نزدیک اعادہ واجب نہیں ہے (ش تبصرف) او رفقہا نے ذکر کیاہے کہ اما م ابو یوسفؒ کا قول قیاس ہے اور طرفین کاقول استحسان ہے اور یہی احوط ہے پس صرف مواقع ضرورت میں خاص کر سردی اور سفرمیں امام ابویوسفؒ کے قل پر فتویٰ دینا چاہئے اور عام طور پر طرفین کے قول پر فتویٰ ہے (ش وم وط) پس سردی کی شدت یا سفر یا شرمندگی یاتہمت کی جگہ میں اور مہمان کے حق میں امام ابویوسفؒ کے قول پر فتویٰ ہے اور ان مواقع ضرورت کے علاوہ طرفین پر فتویٰ ہے (بحروغیرہ ملحضا ً) (تنبیہ) اگر ہاتھ سے ذکر کو دباکر منی کو نکلنے سے نہ